نواز شریف لندن میں ہیں، سعودی عرب پہنچنے کی خبروں میں صداقت نہیں، عرفان صدیقی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے نواز شریف کی سعودی عرب پہنچ جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف اس وقت لندن میں ہیں اور کل سعودی عرب کے لیے روانہ ہوں گے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کے سعودی عرب پہنچ جانے کی خبروں میں صداقت نہیں اور وہ اس وقت لندن میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل 11 اکتوبر کو لندن سے براہ راست سعودی عرب جائیں گے اور ان کی سعودی عرب میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں طے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد کا یہ نجی دورہ ہوگا اور وہ سعودی عرب میں عمرے کی ادائیگی کریں گے جبکہ ان کا زیادہ قیام مدینہ منورہ میں ہو گا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف، سعودی عرب میں کچھ وقت اپنے بیٹے حسین نواز کے ساتھ گزاریں گے اور 21 اکتوبر سے 2 روز قبل متحدہ عرب امارت پہنچیں گے جس کے بعد وہ وہاں سے پاکستان کے لیے روانہ ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ نواز شریف قطر اور چین کا دورہ نہیں کریں گے البتہ ان کے دونوں ممالک سے ذاتی اور سفارتی رابطے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ نواز شریف کا قطر کے دورے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ان کی قطر میں کوئی ملاقات طے نہیں جبکہ چین کا بھی کوئی دورہ طے نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ نواز شریف سعودی عرب پہنچے نہیں ہیں لیکن پہنچ جائیں گے اور بدھ کو سعودی عرب پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں عمرے کی ادائیگی کے بعد نواز شریف مدینہ منورہ میں حاضری دیں گے اور پھر شیڈول کے مطابق کسی خلیجی ملک کے راستے پاکستان تشریف لائیں گے۔
واضح رہے کہ نواز شریف 2019 میں طبی بنیادوں پر اپنی سات سالہ سزا کے درمیان لندن روانہ ہو گئے تھے، لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو ابتدائی طور پر چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، اس مدت میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر توسیع کی گنجائش بھی موجود تھی۔
ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں سفارت خانے کی جانب سے نوٹرائزڈ میڈیکل رپورٹس متواتر فراہم کرنے کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔
تاہم نواز شریف کبھی وطن واپس نہیں آئے جنہیں بعد ازاں کرپشن کے مختلف مقدمات میں اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔
رواں سال 12 ستمبر کو شہباز شریف نے تصدیق کی تھی کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئیں گے جبکہ ان کی پارٹی نے 30 ستمبر کو کہا تھا کہ نواز شریف وطن واپسی پر ’ہر قسم کے حالات‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دریں اثنا، 3 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے کہا کہ نواز شریف حفاظتی ضمانت کے ساتھ وطن واپس آئیں گے اور لاہور میں استقبال کے بعد عدالت کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے۔
چند دن قبل سابق وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ(ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف 21 اکتوبر کو لاہور کے مینار پاکستان میں جلسے سے خطاب کے بعد جاتی امرا میں اپنی رہائش گاہ جائیں گے۔