• KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

متحدہ عرب امارات کو گوشت برآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، سیکریٹری تجارت

شائع October 10, 2023
سینیٹر دنیش کمار نے غیر معیاری گوشت کی برآمدات پر تشویش کا اظہار کیا — فائل فوٹو: رائٹرز
سینیٹر دنیش کمار نے غیر معیاری گوشت کی برآمدات پر تشویش کا اظہار کیا — فائل فوٹو: رائٹرز

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو گزشتہ روز بتایا گیا کہ پاکستان پر متحدہ عرب امارات کو گوشت برآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان سیکریٹری تجارت صالح فاروقی نے پاکستان سے درآمد کی جانے والی گوشت کی کھیپ میں فنگس پائے جانے کے بعد متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے مبینہ طور پر پابندی عائد کیے جانے کی اطلاعات پر بریفنگ کے دوران دیا۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اِس مبینہ پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سیکریٹری تجارت نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کو گوشت کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجارتی مشیر متحدہ عرب امارات کے حکام سے اس مخصوص واقعے کے حوالے سے رابطے میں ہیں جس میں گوشت کی ایک کھیپ معیار پر پورا نہ اتر سکی اور اسے واپس کر دیا گیا۔

متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں پاکستان سے تازہ، جمے ہوئے گوشت کی ترسیل کے حوالے سے اپنے طے شدہ معیارات پر نظر ثانی کی ہے اور اسے ویکیوم پیکڈ اور موڈیفائیڈ ویکیوم پیکڈ گوشت تک محدود کردیا ہے، سیکریٹری تجارت نے کہا کہ یہ حفاظتی معیارات صرف پاکستان کے لیے مخصوص نہیں ہیں۔

سینیٹر دنیش کمار نے غیر معیاری گوشت کی برآمدات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت تجارت پر زور دیا کہ وہ واپس کیے گئے کارگو کی تحقیقات کرے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گوشت کی ترسیل، ذخیرہ کرنے اور پروسیسنگ کی سہولیات کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ’اینیمل کورنٹائن ڈپارٹمنٹ‘ کے ساتھ مل کر کیا جانا چاہیے۔

سینیٹر نے بلٹ ان پروسیسنگ آلات سے لیس غیر ملکی ٹرالرز کے بارے میں بھی بات کی جن میں 3 سے 4 ارب ڈالر مالیت کی مچھلی کی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔

صالح فاروقی نے کہا کہ حکومت، سمندری خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے اور جنوری تک اس حوالے سے ایک جامع پالیسی پیش کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک پاکستانی کمپنی نے پہلے ہی یورپی یونین کو سمندری خوراک برآمد کرنا شروع کر دی ہے جبکہ 3 دیگر کمپنیاں پرمٹ کے حصول کے عمل سے گزر رہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024