افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 120 افراد جاں بحق، ایک ہزار سے زائد زخمی
افغانستان کے جنوبی خطے میں بدترین زلزلے کے نتیجے میں 120 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 120 ہوگئی ہے اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں تاہم امدادی کام شروع کردیا گیا ہے۔
امریکا کے جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز ہرات کے شمال مغرب میں 40 کلومیٹر دور تھا، اور اس کے فوری بعد 5.5، 4.7 اور 6.2 کی شدت کے تین آفٹر شاکس بھی آئے۔
صوبہ ہرات کے ضلع زنداجان میں زلزلے کے مرکز کے قریب واقع گاؤں سربلند میں درجنوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے جہاں لوگ ملبے میں اپنے پیاروں کی تلاش میں مصروف ہیں اور خواتین اور بچے کھلے آسمان تلے موجود ہیں۔
افغان طالبان کی حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ جب صبح گیارہ بجے کے قریب پہلا زلزلہ آیا، تو رہائشی اور دکاندار عمارتوں سے بھاگ گئے۔
ہرات کے 45 سالہ شہری بشیر احمد نے بتایا کہ ہم اپنے دفاتر میں تھے اور اچانک عمارت جھولنے لگی۔
ان کا کہنا تھا کہ دیوار کا پلاستر گرنے لگا اور دراڑیں پڑیں، متعدد دیواریں گر گئیں اور عمارتیں بھی منہدم ہوئیں، نیٹ ورک کی خرابی کی وجہ سے اپنے گھروالوں سے بھی رابطہ نہیں کر پا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بہت پریشان اور خوف زدہ ہوں، یہ بھیانک تھا، شہری نے بتایا کہ زلزلے کے بعد کئی گھر منہدم ہوگئے اور لوگ ملبے تلے دب گئے۔
ایک اور شہری نے بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس کچھ نہیں ہے، کمبل یا کوئی اور چیز نہیں، ہم اپنے شہدا کے ساتھ خالی رات گزار رہے ہیں۔
زلزلے شروع ہونے کے بعد کمرہ جماعت سے سب سے آخر میں باہر نکلنے والے 21 سالہ طالب علم ادریس ارسلا نے کہا کہ صورت حال بہت خوف ناک تھی، میں نے ایسی چیز کبھی نہیں دیکھی۔
ہرات کے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سربراہ موسیٰ اشعری نے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں 120 افراد کے جاں بحق، خواتین بچوں اور بزرگ شہریوں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد کے زخمی شامل ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ملا جان صائق نے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد ابتدائی طور پر حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر تھی اور تعداد مزی بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے پاس ان علاقوں سے متعلق کوئی معلومات یا تفصیلات نہیں ہیں۔
ہرات کے صوبائی محکمہ صحت کے ڈائریکٹر محمد طالب شاہد نے بتایا تھا کہ اب تک 14 افراد کی ہلاکت اور 78 زخمیوں کی رپورٹ ہے لیکن تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاعات ملی ہین کہ ملبے تلے لوگ دبے ہوئے ہیں۔
’ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ‘
امریکی جیولوجیکل سروے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہرات میں آنے والے زلزلے سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جہاں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد زلزلے کے فوری بعد سڑکوں پر نکل آئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ اور بحران بڑا ہوسکتا ہے، اس الرٹ کے مطابق ماضی میں علاقائی اور قومی سطح پر امداد کی ضرورت پڑی تھی۔
یو ایس جی ایس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ زلزلے کی شدت 6.2 اور اس کی گہرائی صرف 14 کلومیٹر تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہیرات شہر ایران کی سرحد سے 120 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے، یہ افغانستان کا ثقافتی مرکز سمجھا جاتا ہے۔
ورلڈ بینک کے 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق ہرات کی آبادی کا تخمینہ 19 لاکھ ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان زلزلوں کا اکثر شکار رہا ہے خاص طور پر سلسلہ کوہ ہندوکش میں جو یوریشیا اور انڈین خطے کی تہہ سے جڑا ہوا ہے۔
گزشتہ برس جون میں افغانستان کے صوبے پکتیکا میں 5.9 شدت کا بدترین زلزلہ آیا تھا، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔
رواں برس مارچ میں جنوب مشرقی افغانستان کے علاقے جورم میں 6.5 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
افغانستان میں دہائی کی جنگ کے بعد گزشتہ دو برس سے کسی حد تک امن بحال ہوگیا ہے لیکن بحرانی کیفیت برقرار ہے اور 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے اور غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بیرونی امداد بھی کم ہوگئی ہے۔