گزشتہ 6 سال میں موسمی آفات کے سبب 4 کروڑ سے زائد بچے نقل مکانی پر مجبور
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف) نے کہا ہے کہ موسمی آفات کے سبب گزشتہ چھ سال کے دوران 44 ممالک میں یومیہ 20 ہزار اور مجموعی طور پر 4 کروڑ 31 لاکھ بچے نے مجبوراً نقل مکانی کی۔
’بدلتے ہوئے آب و ہوا میں بے گھر بچے‘ کے عنوان سے کیا گیا تجزیہ سیلاب، طوفان، خشک سالی اور جنگل کی آگ کی وجہ سے 2016 اور 2021 کے درمیان اپنے گھروں سے بے گھر ہونے والے بچوں کی تعداد کے حوالے سے پہلا عالمی تجزیہ ہے اور اس میں اگلے 30 برسوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
تجزیے کے مطابق چین اور فلپائن میں نقل مکانی کرنے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ شدید موسم، بچوں کی بڑی آبادی اور قبل از وقت انتباہ اور انخلا کی صلاحیتوں میں پیش رفت ہے۔
تاہم، بچوں کی آبادی کے حجم کے لحاظ سے ڈومینیکا اور وانواتو جیسے چھوٹے جزیروں کی ریاستوں میں رہنے والے بچے طوفان جبکہ صومالیہ اور جنوبی سوڈان کے بچے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ جب جنگل کی آگ، طوفان یا سیلاب ان کی کمیونٹی میں داخل ہو جاتی ہے تو یہ کسی بھی بچے کے لیے خوفناک ہوتا ہے، بھاگنے پر مجبور لوگوں کے لیے خوف اور اثرات خاص طور پر تباہ کن ہو سکتے ہیں جہاں انہیں یہ فکر ستاتی رہتی ہے کہ آیا وہ گھر واپس آسکیں گے، اسکول دوبارہ شروع کر سکیں گے یا پھر سے نقل مکانی پر مجبور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جگہ سے نکلنے سے ہو سکتا ہے کہ ان کی جان بچ جائے لیکن اس سے بہت زیادہ خلل پیدا ہوتا ہے،جیسے جیسے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بڑھتے جائیں گے، اسی طرح آب و ہوا سے چلنے والی تحریک بھی بڑھے گی، ہمارے پاس بچوں کے لیے اس بڑھتے ہوئے چیلنج کا جواب دینے کی ہمت اور علم ہے لیکن ہم بہت سست روی سے کام کر رہے ہیں، ہمیں کمیونٹیز کی تیاری، نقل مکانی کے خطرے سے دوچار بچوں کی حفاظت کی کوششوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2016 سے 2021 کے درمیان 4 کروڑ 90 لاکھ بچوں نے سیلاب اور طوفانوں کے سبب نقل مکانی کی، خشک سالی کے سبب 13 لاکھ بچے اندرونی سطح پر نقلم کانی پر مجبور ہوئے، صومالیہ ایک بار پھر سب سے زیادہ متاثر ہوا جبکہ جنگل کی آگ نے 8لاکھ 10ہزار بچوں کی نقل مکانی کو جنم دیا اور ان میں ایک تہائی واقعات 2020 میں رونما ہوئے کو کینیڈا، اسرائیل اور امریکا میں سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔
بچوں کو خاص طور پر ان ممالک میں نقل مکانی کا خطرہ لاحق ہے جو پہلے ہی تنازعات اور غربت جیسے بحرانوں سے دوچار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلابوں کے نتیجے میں اگلے 30سالوں میں طوفانوں اور دیگر موسمیاتی حالات کے سبب تقریباً 9 کروڑ 60 لاکھ بچے بے گھر ہو سکتے ہیں۔
یونیسیف سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ممالک کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ نقل مکانی کے خطرے کے لیے بہتر انداز میں تیاری کرتے ہوئے اسے کم سے کم کیا جا سکے۔