• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

استحکام پاکستان پارٹی کا الیکشن کمیشن میں اندراج

شائع October 6, 2023
استحکام پاکستان پارٹی جون میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے بنائی تھی —فوٹو: ڈان نیوز
استحکام پاکستان پارٹی جون میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے بنائی تھی —فوٹو: ڈان نیوز

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کا باضابطہ طور پر ایک سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اندراج کرلیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے پارٹی کی رجسٹریشن کی تصدیق کردی جس کے بعد اس کے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی کو الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 208، 209 (3) اور الیکشن رولز 2017 کے رول 158 (2) کے تحت کے تحت رجسٹر کیا گیا ہے۔

اس نئی جماعت کے اندراج کے بعد الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد 172 تک جا پہنچی ہے۔

استحکام پاکستان پارٹی کے علاوہ الیکشن کمیشن نے حال ہی میں مزید تین جماعتوں کا اندراج کیا ہے جن میں خادمین سندھ، پاکستان کسان لیبر پارٹی اور تحریک احساس پاکستان شامل ہیں۔

استحکام پاکستان پارٹی جون میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے بنائی تھی، وہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی رہ چکے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی کی انفارمیشن سیکریٹری ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنی پارٹی کو ’موجودہ گھٹن زدہ سیاسی ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا‘ قرار دیا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سندھ اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز کو خطوط لکھے جن میں سابق صوبائی کابینہ کے اراکین اور سیاسی رہنماؤں سے پروٹوکول اور سیکیورٹی مراعات واپس لینے کی ہدایت کی۔

پی پی پی، پی ایم ایل (ن)، پی ٹی آئی آزاد جموں و کشمیر کی رجسٹریشن غیر قانونی قرار

ادھر، آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ریجنل الیکشن کمیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے ریجنل چیپٹرز کی رجسٹریشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم کردیا۔

چیف جسٹس صداقت حسین راجا، جسٹس میاں عارف حسین، جسٹس سردار محمد اعجاز اور جسٹس خالد رشید چوہدری پر مشتمل لارجر بینچ نے ان جماعتوں کی جانب سے حال ہی میں منتخب ہونے والے کونسلرز کو مخصوص نشستوں اور مقامی حکومتوں کے اداروں کے سربراہان کے انتخابات کے دوران پارٹی ڈسپلن کی مبینہ خلاف ورزی پر جاری کیے گئے ’شوکاز‘ نوٹس بھی منسوخ کر دیے۔

بینچ نے مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی اور پی پی پی کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور نوٹ کیا کہ اگرچہ وہ دیگر شرائط کے علاوہ انٹرا پارٹی انتخابات سمیت لازمی طے شدہ معیار کو پورا کرنے میں ناکام رہے، لیکن انہیں پہلے پارٹی میں عارضی اور پھر باقاعدہ رجسٹریشن دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024