خیبر: 30 افغان خاندان طورخم کے راستے وطن واپس روانہ
وفاقی حکومت کی جانب سے اکتوبر کے آخر تک سفری دستاویز نہ رکھنے والے تمام تارکین وطن کو پاکستان چھوڑنے کے الٹی میٹم کے بعد 2 روز کے دوران 30 افغان خاندان طورخم بارڈر کراسنگ سے اپنے وطن واپس روانہ ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ امیگریشن حکام نے واپسی کو ’معمول کا معاملہ‘ قرار دیا لیکن آزاد ذرائع نے افغان خاندانوں کی واپسی میں اچانک اضافے کی وجہ حکومت کی جانب سے دیے گئے الٹی میٹم کو قرار دیا۔
اس پیش رفت سے آگاہ قریبی ذرائع نے بتایا کہ افغانستان میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی رضاکارانہ واپس جانے والوں کی تعداد کافی حد تک کم ہو جاتی ہے لیکن غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں سے متعلق نئی پالیسی نے واپسی کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لائن کے قریب آنے کے ساتھ ہی واپس جانے والے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ خیبرپختونخوا میں مقیم زیادہ تر افغان خاندان اپنے آبائی ملک واپس جانے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پہلے ہی غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
طورخم بارڈر پر تعینات کسٹمز حکام نے کہا کہ وہ واپس جانے والے خاندانوں کے امیگریشن پروسیس اور ان کے ذاتی سامان کی کلیئرنس میں مدد کر رہے ہیں۔
اسی دوران ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر نے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت خیبر کے مختلف علاقوں میں مقیم 23 ہزار افغان شہری، افغان کمشنریٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان میں سے 18 ہزار افغان شہریوں کے پاس افغان سٹیزن کارڈز موجود ہیں جب کہ مزید 5ہزار 6 سو افراد کو پروف آف رجسٹریشن کارڈ جاری کیے گئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ اعداد و شمار افغان کمشنریٹ کی جانب سے انہیں فراہم کیے تھے لیکن ان کے پاس خیبر میں رہنے والے غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کے بارے میں کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔