• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور: غلط جگہ گاڑیاں پارک کرنے والوں پر 5 ہزار، گاڑیاں دھونے والوں پر 3 ہزار روپے جرمانے کا حکم

شائع October 5, 2023
عدالت عالیہ نے ریمارکس دیے کہ اسموگ  سیزن شروع ہوچکا، اس کے لیے 6 ماہ پہلے تیاری کرنی پڑتی ہے — فوٹو: اے ایف پی
عدالت عالیہ نے ریمارکس دیے کہ اسموگ سیزن شروع ہوچکا، اس کے لیے 6 ماہ پہلے تیاری کرنی پڑتی ہے — فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے بڑا حکم دیتے ہوئے صوبائی دارالحکومت میں غلط جگہ گاڑیاں پارک کرنے والوں پر 5 ہزار روپے اور گھروں میں گاڑیاں دھونے والے شہریوں پر 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عالیہ کے جج جسٹس شاہد کریم نے لاہور میں ماحولیات، اسموگ کے تدارک اور آبی آلودگی کے مسائل پر طویل عرصے سے زیر التوا مفاد عامہ کی متفرق درخواستوں پر سماعت کے دوران یہ سخت احکامات جاری کیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسموگ کا سیزن شروع ہوچکا ہے، اس کے لیے 6 ماہ پہلے تیاری کرنی پڑتی ہے، نگران حکومت کو ترقیاتی منصوبے شروع کرنے میں پتا نہیں اتنی کیا جلدی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اس حکومت کا کیا مسئلہ ہے سمجھ سے باہر ہے۔

عدالت عالیہ نے شہر میں ترقیاتی منصوبوں شروع کرنے پر ایل ڈی اے کے وکیل پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ 4 ماہ رک نہیں سکتے، جو کام کرنے والے ہیں وہ ہو نہیں رہے، اتنے پروجیکٹ کے لیے اربوں روپے پتا نہیں کہاں سے آرہے ہیں۔

دوران سماعت جوڈیشل واٹر کمشن نے تجویز دی کہ ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سوار شہریوں کو 2 ہزار روپے جرمانہ بڑھانے کا حکم دیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں غلط جگہ گاڑیاں پارک کرنے والوں کو 5 ہزار روپے جرمانہ کرنے کی ہدایت کر نے کے علاوہ گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کو 3 ہزار روپے جرمانہ کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ یہ جرمانہ واسا کے خزانے میں جائے گا، ملک میں پانی کی کمی کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہوتا جارہا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایل ڈی اے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے رجسٹرار کو احکامات سے متعلق آگاہ کردے۔

یاد رہے کہ رواں برس کے شروع میں لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر حکومت کی جانب سے اسموگ کے حوالے سے عدالتی احکامات پر فوری عمل کیا جاتا تو آج شہر کی ماحولیاتی حالت بہتر ہوتی۔

جسٹس جواد حسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسموگ کی وجہ سے لاہور میں رہنا مشکل ہو گیا ہے، اگر ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج اسموگ نہ ہوتی۔

فروری میں لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے لاہور میں درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے تھے کہ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس اور اسموگ کی صورتحال غیر معیاری اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے محکمہ تحفظ ماحولیات کو شہر میں کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے لیے درختوں کو کاٹنے کے لیے این او سی جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

جسٹس کریم نے سٹی ٹریفک پولیس کو حکم دیا تھا کہ ٹریفک جام کا شکار رہنے والی سڑکوں پر ایمرجنسی نمبر آویزاں کیے جائیں تاکہ مسافر رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کر سکیں۔

انہوں نے پولیس کو کہا تھا کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے۔

اس کے علاوہ گزشتہ برس کے آخر میں اسموگ کی بڑھتی شدت کے باعث بیماریوں کے خدشے کے پیشِ نظر شہر کی تمام مارکیٹیں رات 10 بجے تک بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جب کہ کئی روز تک اسکولوں کی بندش کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

’چینی کی قیمتوں کے تعین کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے‘

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کے نوٹی فکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے قرار دیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد چینی کی قیمتوں کے تعین کا اختیار پنجاب حکومت کے پاس ہے، عدالت نے چینی کی قیمت کی حد تک پرائس کنٹرول ایکٹ 1977 کو بھی کلعدم قرار دے دیا۔

دورکنی بینچ کے روبرو درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کو چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

وکیل نے مزید استدلال کیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ اختیار صوبوں کے پاس ہے، وفاقی حکومت کا قیمتوں کے تعین سے متعلق نوٹی فکیشن بدنیتی پر مبنی ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیے کہ وفاقی حکومت کو چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کا مکمل اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں وفاقی حکومت کو قیمتیں مقرر کرنے کا حکم ہے۔

جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر 3 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024