نگران حکومت کا ڈسکوز کو طویل المدتی رعایتوں پر نجی سیکٹر کے حوالے کرنے کا فیصلہ
نگران حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ’طویل المدتی رعایتوں‘ پر نجی شعبے کے حوالے کرنے اور موسم سرما میں گھریلو صارفین کے لیے گیس کی 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران حکومت نے تمام ڈسکوز کے بورڈز اراکین کو تبدیل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
نگران حکومت نے اسمگلنگ اور ڈالر کے بیرون ملک غیرقانونی بہاؤ کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا بھی عزم کیا اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سالانہ 10 کھرب روپے کی ٹیکس چوری سے نمٹنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یہ فیصلے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے چھٹے اجلاس کے دوران کیے گئے، 9 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔
گھریلو صارفین کیلئے گیس کی 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا فیصلہ
نگران وزیر توانائی محمد علی نے 5 نگران وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ رواں برس ہمارے گیس کے ذخائر میں 18 فیصد کمی ہوئی ہے، اس لیے ہم نے گھریلو صارفین کے لیے 8 گھنٹے گیس لوڈ شیڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈسکوز کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ ایس آئی ایف سی کے سامنے 3 آپشنز پیش کیے گئے تھے، انہیں صوبوں کے حوالے کیا جائے، طویل مدتی رعایتوں پر نجی شعبے کے حوالے کیا جائے یا نجکاری کی جائے، لہٰذا اجلاس میں اسے نجی شعبے کو طویل مدتی رعایتوں پر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
نگران وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے دعویٰ کیا کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے اپنے قیام کے 14 برس بعد پاکستان کے ساتھ پہلا آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی سی سی کی کُل سالانہ درآمدات 10 کھرب ڈالر ہے جبکہ اس کی برآمدات 550 ارب ڈالر سالانہ ہیں، بدقسمتی سے جی سی سی ممالک کے لیے پاکستان کی برآمدات صرف 25 لاکھ ڈالر ہے، جو جی سی سی کی کُل برآمدات کا محض نصف فیصد ہے۔
بعد ازاں، وزیراعظم آفس نے ایس آئی ایف سی اجلاس کے حوالے سے ایک سرکاری پریس ریلیز جاری کی، جس میں کہا گیا کہ وزارتوں نے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کے فروغ کے لیے گزشتہ ماہ کے دوران کیے گئے عملی اقدامات کے بارے میں فورم کو آگاہ کیا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے سرمایہ کاری کے ماحول کو متاثر کرنے والے بڑے معاشی مسائل کا جائزہ لیا اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور قومی خزانے کو بار بار پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنے کا عزم کیا۔