چمن بارڈر پر افغان اہلکاروں کی بلااشتعال فائرنگ، 2 افراد جاں بحق
پاک-افغان سرحد پر قائم چمن گیٹ میں افغانستان کے گارڈ کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 پاکستانی شہری جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہوگیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’بلوچستان میں پاک-افغان سرحد پر چمن بارڈر کراسنگ کے باب دوستی پر افغان اہلکار نے پاکستان سے افغانستان جانے والے افراد پر بلااشتعال اور اندھادھند فائرنگ کردی‘۔
بیان میں کہا گیا کہ واقعہ زیرو لائن پر واقع بیرونی گیٹ پر پیش آیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 12 سالہ لڑکے سمیت دو بے گناہ پاکستانی شہری جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہوگیا۔
واقعے کے حوالے سے کہا گیا کہ فائرنگ کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور شہری نقصان سے بچنے کے لیے مسافروں کی موجودگی میں فائرنگ کے تبادلے سے گریز کیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جاں بحق افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) چمن منتقل کردی گئیں اور زخمی بچے کو فوری طور پر سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر وہاں سے نکالا اور وہ زیر علاج ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ اور لاپرواہی کے عمل کی وجوہات جاننے اور ذمہ دار کو پکڑ کر پاکستان کے حوالے کرنے کے لیے افغان حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ عبوری افغان حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنے اہلکاروں پر کنٹرول کا مظاہرہ کرے گی اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے اور ذمہ داری کے ساتھ کام کرنے کے لیے نظم و ضبط کا خیال رکھے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان مثبت اور تعمیری دو طرفہ تعلقات کے ذریعے امن، خوش حالی اور ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے بدستور پرعزم ہے تاہم اس طرح کے ناخوش گوار واقعات پرخلوص ارادوں اور مقاصد کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 نومبر کو چمن میں افغان حدود سے فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے اور اس واقعے کی اس وقت کی حکومت نے شدید مذمت کی تھی۔
پاک-افغان سرحد پر جاری رہنے والی فائرنگ سے سرحد کئی دنوں تک بند رہی تھی اور تاجروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔
اسی طرح گزشتہ ماہ (6 ستمبر کو) خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں طورخم کے مقام پر پاکستان اور افغانستان کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار سمیت کم از کم 2 افراد زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مصروف ترین تجارتی گزرگاہ بند کردی گئی تھی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم گزرگاہ طورخم سرحد 9 دن کی بندش کے بعد کھول دی گئی تھی۔
فائرنگ کا یہ واقعہ افغان حکام کی جانب سے مرکزی سرحدی گزر گاہ کے قریب ممنوعہ علاقے میں اپنی طرف چیک پوائنٹ کی تعمیر شروع کیے جانے کے بعد پیش آیا تھا۔
حالیہ برسوں کے دوران بارڈر کئی بار بند کیا گیا جس میں فروری کی بندش بھی شامل ہے جس میں سامان سے لدے ہزاروں ٹرک کئی روز تک بارڈر کے اطراف پھنسے رہے تھے۔
دونوں ممالک شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں، افغانستان امریکا کی حمایتی حکومت کے خاتمے کے بعد امداد میں کمی کا شکار ہے جبکہ پاکستان ہوش ربا مہنگائی سمیت معاشی مسائل سے نبرد آزما ہے۔
چمن سرحد پر یہ واقعہ پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں سمیت غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی کو 30 اکتوبر کے بعد بے دخل کرنے کے بعد اعلان کے بعد پیش آیا ہے۔
افغان عبوری حکومت کے ترجمان نے پاکستان کی نئی پالیسی کے اس فیصلے کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے چمن سرحد پر فائرنگ کے واقعے کے مذمت کرتے ہوئے فوری بعد جاری بیان میں کہا کہ پاک-افغان سرحد چمن باب دوستی پر افغان حدود سے فائرنگ کی گئی، جس سے دو پاکستانی شہری شہید اور دو زخمی ہوئے، شہید ہونے والوں میں ایک بزرگ شہری اور ایک بچہ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کسی صورت قابل قبول نہیں، بلااشتعال فائرنگ پر پاکستانی فورسز نے کمال تحمل اور برد باری کا مظاہرہ کیا، شہریوں کی موجودگی کے باعث ہمارے جوانوں نے جوابی فائرنگ سے گریز کیا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ امید ہے کہ افغان حکومت اس واقعے کو سنجیدگی سے لے گی اور سخت کارروائی عمل میں لائے گی کیونکہ ایسے واقعات دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔