الیکشن کمیشن سے وفاقی کابینہ کے ’جانبدار‘ اراکین کو عہدے سے ہٹانے کی استدعا
الیکشن کمیشن آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے وفاقی کابینہ کے ’جانبدار‘ اراکین کو ہٹانے کی درخواست پر آئندہ ہفتے سماعت کرے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ سید عزیز الدین کاکاخیل کی جانب سے دائر درخواست پر الیکشن کمیشن 10 اکتوبر کو سماعت کرے گا، جس میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور ان کی کابینہ کے بعض دیگر ارکان کو ہٹانے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن سے (نگران وفاقی کابینہ میں شامل) احد چیمہ، فواد حسن فواد اور وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری سید توقیر حسین کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان افراد کے نگران حکومت میں ہونے کی وجہ سے شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوگا، اگر حکومت شفاف الیکشن چاہتی ہے تو ان لوگوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے۔
اسی تاریخ کو الیکشن کمیشن پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین کے خلاف کچھ درخواستوں پر بھی سماعت کرے گا، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب کاز لسٹ کے مطابق خالد محمود کی جانب سے دائر درخواستوں میں سے ایک درخواست میں بطور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا نام الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایک اور درخواست کے ذریعے انہوں نے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کے خلاف ضروری کارروائی کرنے کو کہا ہے، درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اب بھی غیر ملکی اداروں سے ممنوع فنڈز وصول کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور درخواست محمد عون ثقلین کی جانب سے دائر کی گئی ہے، یہ درخواست بھی ابتدائی سماعت کے لیے مقرر کی جا چکی ہے۔
محمد عون ثقلین نے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 215 (4) اور قانون کی اُن تمام شقوں کے تحت الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی ہے جن کے مطابق پی ٹی آئی کو انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
توہین الیکشن کمیشن کیس میں شوکاز نوٹس کے جواب اور فواد چوہدری کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے لیے ایک اور کیس اسی روز سماعت کے لیے مقرر ہے۔