• KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:33am
  • ISB: Fajr 5:16am Sunrise 6:43am
  • KHI: Fajr 5:31am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:33am
  • ISB: Fajr 5:16am Sunrise 6:43am

عمران خان کو لوئر کلاس سیل میں منتقل کردیا گیا، ان کی زندگی کو خطرہ ہے، وکیل

شائع October 3, 2023
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ جیل میں عمران خان کی حالات سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے: فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ جیل میں عمران خان کی حالات سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے: فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل کے لوئر کلاس سیل میں منتقل کیا گیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی اہلیہ نے اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کہ عمران خان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں، ان کو فوڈ پوائزن دیا جا سکتا ہے، انہیں ذہنی طور پر ٹارچر کیا جا رہا ہے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

وکیل نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ رات انہیں اطلاع ملی کہ عمران خان کو لوئر کلاس سیل میں منتقل کیا گیا ہے، سیل کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور ان سے موبائل فون لیے گیے ہیں، لہٰذا یہ عمران خان کو ’جھکانے‘ کا نیا طریقہ ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ جیل میں عمران خان کی حالات سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے جس پر 5 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔

وکیل عیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ عدالت کی طرف سے یہ اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ اس پر پہلے ہی فیصلہ سنایا گیا ہے لیکن عمران خان کی صحت سے متعلق کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے جو کہ آئین میں دیا گیا بنیادی حق ہے۔

خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت کی طرف سے 3 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو 5 اگست 2023 کو اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کیے جانے کے بعد حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو سائفر کیس میں حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

26 ستمبر کو پی ٹی آئی کی طرف سے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے سینٹرل جیل اڈیالہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ رات پولیس نے اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی بڑھا دی ہے جہاں فول پروف سیکیورٹی کے اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ایلیٹ کمانڈوز اور اضافی سیکیورٹی چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ فیصلہ اسپیشل برانچ اور متعلقہ حکام کی طرف سے اڈیالہ جیل کی سروے کرنے کے بعد دی گئیں تجاویز کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

جیل میں عمران خان کی حفاظت سے متعلق بشریٰ بی بی کی درخواست

قبل ازیں آج عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے جیل میں شوہر کی حفاظت سے متعلق درخواست دائر کی۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جیل انتظامیہ ان کے شوہر کے کھانے میں زہر ملا سکتی ہے ، تاہم انہوں نے عمران خان کے لیے گھر کا کھانا فراہم کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات اٹھائے جس پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کر رہے تھے۔

سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور استدعا کی کہ عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے۔

لطیف کھوسہ نے یہ بھی کہا کہ عمران خان پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے، لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ یہ درخواست جیل میں ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے دائر کی گئی ہے۔

بعدازاں عدالت نے درخواست پر اعتراضات ختم کرتے ہوئے 5 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024