غیرقانونی مبینہ فنڈنگ: نشریاتی ادارے، صحافیوں کے گھروں پر بھارتی پولیس کے چھاپے
بھارت کی پولیس نے غیر ملکی مشکوک فنڈنگ کے الزامات پر تفتیش کے سلسلے میں ایک نشریاتی ادارے کے دفتر، اس سے منسلک صحافیوں اور لکھاریوں کے گھروں پر چھاپے مارے تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دو سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ بھارتی پولیس نے غیر ملکی مشکوک فنڈنگ کی تفتیش کے سلسلے میں نشریاتی ادارے، اس سے منسلک صحافیوں اور لکھاریوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔
حکام اور چند صحافیوں نے کہا کہ پولیس نے ’نیوز کلک‘ نامی نشریاتی ادارے سے تفتیش کے سلسلے میں لیپ ٹاپ اور موبائل فونز اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔
دہلی پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی پر بات کرتے ہوئے بھارتی وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے کہا کہ غیر ملکی پروپیگنڈے کا خاص ایجنڈا پھیلانے کے لیے ممکنہ طور پر میڈیا گروپ چلانے کے لیے غیر ملکیوں سے فنڈنگ لینے والے افراد کا تعین کرنے کے حوالے سے خصوصی تفتیشی ٹیم نے سرچ آپریشن کیا۔
حکام نے کہا کہ نیوز کلک کے دفتر اور صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مشکوک منی لانڈرنگ کے حوالے سے بھارتی فنانشل کرائم ایجنسی کی تفتیش کا حصہ ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک اور افسر نے کہا کہ نیوز کلک سے منسلک متعدد صحافیوں اور لکھاریوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
حکام نے کہا کہ ’ہم نے کسی کو گرفتار نہیں کیا اور سرچ آپریشنز ابھی تک جاری ہیں۔‘
دونوں عہدیداروں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے گریز کیا کیونکہ وہ میڈیا کے سامنے بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں، تاہم دہلی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ وہ ابھی اس معاملے پر کوئی بات کرنے کی ’پوزیشن‘ میں نہیں ہیں۔
نیوز کلک نشریاتی ادارے کی انتظامیہ سے مؤقف کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا، لیکن ادارے کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا ہے کہ وہ ایک آزاد میڈیا ادارہ ہے جس کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی تھی جو کہ بھارت سمیت دیگر علاقوں سے بالخصوص ’ترقی پسند تحریکوں‘ کے حوالے سے خبریں شائع کرتا ہے۔
حکام نے کہا کہ یہ تفتیش اس وقت شروع ہوئی جب امریکی نشریاتی ادارے ’نیو یارک ٹائمز‘ نے اگست میں ایک رپورٹ شائع کی جس میں مبینہ طور پر چینی پروپیگنڈا نشر کرنے کے لیے ’نیوز کلک‘ کا نام امریکی ارب پتی نیوائل رائے سنگھم سے فنڈز لینے کے حوالے سے سامنے آیا تھا۔
نیوز کلک کے بانی پربیر پورکایست نے کہا کہ یہ الزامات کوئی نئے نہیں ہیں، ادارہ ان کا جواب عدالت میں دے گا۔
ادھر پریس کلب آف انڈیا نے صحافیوں کے گھروں پر چھاپوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ بھارت، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی عالمی آزادی صحافت کی درجہ بندی میں 150ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم ندریندر مودی کی حکومت نے میڈیا ادارے کی رپورٹ مسترد کی اور اس کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت میں صحافت آزاد ہے۔