• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

مہنگائی کی شرح بجلی کے نرخوں میں اضافے کے بعد 31.4 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی

شائع October 2, 2023 اپ ڈیٹ October 3, 2023
وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح 29 سے 31 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی تھی—فائل فوٹو: شہاب نفیس
وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح 29 سے 31 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی تھی—فائل فوٹو: شہاب نفیس

پاکستان میں مہنگائی کی سالانہ شرح ستمبر میں 31.4 فیصد ہوگئی جو اگست میں 27.4 فیصد تھی، جس کی اہم وجہ بجلی اور ایندھن کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا کہ ستمبر میں ماہانہ بنیاد پر مہنگائی اگست کے 1.7 فیصد کے مقابلے میں 2 فیصد بڑھی ہے، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی اصلاحات کے تحت درآمدات پر عائد پابندیوں میں نرمی اور سبسڈیز کے خاتمے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جولائی میں 3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا تھا اور اس کے بعد ملک میں معاشی بہتری کے آثار نمودار ہوئے اور ملکی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے۔

ملک میں مہنگائی کی شرح رواں برس مئی میں ریکارڈ 38 فیصد ہوگئی تھی۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر میں اشیائے خور ونوش کی مہنگائی کی شرح میں بدستور اضافہ ہوا اور 33.1 فیصد پر پہنچ گئی ہے اور سالانہ بنیاد پر 38.4 فیصد ہوگئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہری علاقوں میں سالانہ مہنگائی کی شرح 29.7 فیصد تک بڑھی ہے اور دیہی علاقوں میں 33.9 فیصد ہوگئی ہے۔

سالانہ بنیاد پر مہنگی ہونے والی اشیا

  • الکوہلک بیوریجز اور تمباکو: 87.45 فیصد
  • سیاحت: 58.77 فیصد
  • گھریلو اشیا: 39.32 فیصد
  • اشیائے خورونوش: 38.41 فیصد
  • دیگر اشیا اور خدمات: 36.42 فیصد
  • ریسٹورنٹس اور ہوٹلز: 34.3 فیصد
  • ٹرانسپورٹ: 31.26 فیصد
  • ہاؤسنگ اور یوٹیلیٹیز: 29.7 فیصد
  • صحت: 25.28 فیصد
  • کپڑے اور جوتے: 20.55 فیصد
  • تعلیم: 11.12 فیصد
  • مواصلات: 7.42 فیصد

مہنگائی کے باعث شرح سود بلندترین 22 فیصد پر برقرار ہے اور روپے کی قدر بھی اگست میں بدترین سطح پر پہنچی تھی لیکن ستمبر میں بہتری کی جانب گامزن ہے، جس کی وجہ حکام کی جانب سے ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ہونے والے اقدامات ہیں۔

خیال رہے کہ جمعے کو وزارت خزانہ نے پیش گوئی کی تھی کہ مہنگائی ستمبر میں 3-4 فیصد پوائنٹس اضافے کے بعد 29 فیصد سے 31 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

وزارت خزانہ نے بتایا تھا کہ ستمبر میں دوہرے ہندسے کے بنیادی اثر کی وجہ سے مہنگائی میں کمی کا امکان تھا لیکن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے سے یہ اثر زائل ہوگیا ہے۔

مزید بتایا گیا تھا کہ توانائی کی قیمتیں بڑھنے سے آنے والے مہینوں میں مہنگائی پر مزید دباؤ کا خدشہ ہے کیونکہ ان قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ سے نقل و حمل کے اخراجات، اشیائے ضروریہ اور خدمات پر اضافی بوجھ پڑنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں کمی کا امکان ہے جس کا آغاز یکم جنوری کو ہوگا۔

حکومت نے ہفتے کو پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی تھی جو اس سے قبل مسلسل بڑھ رہی تھی، جس کے حوالے سے خزانہ ڈویژن نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور روپے کی قدر میں استحکام کو بنیادی وجہ قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024