• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پاکستانی اداکاراؤں کی بھارت میں عزت نہیں ہوتی تھی، بشریٰ انصاری

شائع October 2, 2023
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

لیجنڈری اداکارہ، گلوکارہ و لکھاری بشریٰ انصاری نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بھارت کی ایک دوست ڈراما لکھاری نے بتایا تھا کہ انڈیا میں کام کرنے کے لیے آنے والی بعض پاکستانی اداکاراؤں کی وہاں عزت نہیں کی جاتی، انہیں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

بشریٰ انصاری حال ہی میں کامیڈی شو ’حد کردی‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے شوبز سمیت دیگر معاملات پر کھل کر باتیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ محض 9 سال کی عمر میں ہی اسٹار بن گئی تھیں اور پاکستان بھر میں مشہور ہوچکی تھیں۔

ان کے مطابق وہ اس وقت پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) میں بچوں کے پروگرام میں گلوکاری کرتی تھیں اور 1967 کے زمانے میں انہیں پی ٹی وی سے کام کے معاوضے کے طور پر 20 روپے ملتے تھے۔

بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ جلد ہی انہیں شہرت مل گئی اور ان کا معاوضہ بھی 20 روپے سے بڑھ کر 90 روپے ہوگیا لیکن ان سے تمام پیسے والدہ چھین لیتی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس وقت فلمیں کیں جب وہ دو بچوں کی ماں بن چکی تھیں، اس سے پہلے انہوں نے کبھی فلم اسٹوڈیو تک نہیں دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں جوانی میں فلموں میں کام کی پیش کش ہوتی تھی اور اب انہیں عام طور پر فلموں کی پیش کش نہیں ہوتی۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ پاکستان میں کامیڈی میں مرحوم معین اختر اور عمر شریف کا کوئی مدمقابل نہیں، آج تک ان جیسی کوئی شخصیت نہیں ہو سکی۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے 1992 میں لڑکا بن کر گیتوں کا ایلبم ریلیز کیا تھا، جس کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں جو بہت مقبول ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کی پہلی خاتون ریپر ہیں اور انہوں نے 1992 میں ’اٹس مائی لائف‘ نامی ریپنگ ایلبم ریلیز کیا مگر اس میں انہوں نے لڑکے کا روپ دھارا تھا۔

بشریٰ انصاری کے مطابق ان کے والد اچھے لکھاری، گلوکار اور صحافی تھے اور ان کے خاندان کے تمام فرد پڑھے لکھے ہیں، ان کی بہنیں بھی لکھاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کو حکومت پاکستان نے چار سول ایوارڈز دے رکھے ہیں، جس میں سے ایک ان کے والد، دو ان کی بہن اور ایک انہیں دیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ گلوکاری و اداکاری کے علاوہ لکھاری کے طور پر کام کرتی ہیں، انہوں نے کتابیں لکھنے کے علاوہ 11 ڈراما سیریل اور 50 شارٹ پلے لکھ رکھے ہیں۔

بشریٰ انصاری نے ایک سوال پر بتایا کہ چند سال قبل انہیں یش راج فلمز کی جانب سے اکشے کمار کے ساتھ فلم میں کام کی پیش کش کی گئی، انہیں بولی وڈ اداکار کی والدہ کا کردار ادا کرنا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ہمراہ سویرا ندیم کو بھی کاسٹ کیا گیا تھا لیکن پھر پلوامہ حملہ ہوا اور مذکورہ منصوبہ ادھورا ہی رہ گیا۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے بتایا کہ انہیں ایک اپنی بھارتی لکھاری دوست نے انڈیا جاکر کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کے حوالے سے ایک بات بتائی کہ بعض اداکاروں کو وہاں اچھا نہیں سمجھا جاتا، ان کی وہاں عزت نہیں کی جاتی۔

سینئر اداکارہ کے مطابق انہیں دوست نے بتایا کہ بھارت میں فواد خان، علی ظفر، ماہرہ خان اور عاطف اسلم کی بہت عزت کی جاتی ہے لیکن بعض اداکاراؤں کو وہاں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے دو چار اداکارائیں خود سے ہی بھارت کام کرنے گئی تھیں، جن سے متعلق انہیں اپنی دوست نے بتایا کہ ان کی وہاں عزت نہیں کی جاتی۔

انہوں نے اداکاراؤں کے نام لینے سے گریز کیا اور ساتھ ہی بتایا کہ اداکاراؤں کے ساتھ بعض اداکاروں کی بھی وہاں عزت نہیں کی گئی، جو خود ہی وہاں کام کرنے گئے تھے اور خود ہی واپس آگئے۔

بشریٰ انصاری کے مطابق بھارت میں مہدی حسن، استاد نصرت فتح علی خان اور راحت فتح علی خان جیسی شخصیات کی نہ صرف عزت کی جاتی ہے بلکہ ان کی تصاویر کی بھی بہت عزت کی جاتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024