بنگلہ دیش میں ڈینگی کا ریکارڈ پھیلاؤ، ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے متجاوز
بنگلہ دیش میں رواں برس کے آغاز سے لے کر اب تک ڈینگی بخار سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ ملک میں ڈینگی کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈینگی ایک ایسی بیماری ہے جو گرم علاقوں میں تیزی سے پھیلتی ہے اور تیز بخار، سر درد، متلی، الٹی، پٹھوں میں درد کا سبب بنتی ہے، انتہائی سنگین شکل اختیار کرنے کی صورت میں یہ ڈینگی خون بہنے اور نتیجتاً موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی اور مچھروں سے پھیلنے والے دیگر وائرس مثلاً چکن گونیا، زرد بخار اور زیکا وائرس موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کی جانب سے گزشتہ روز شائع ہونے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ رواں برس اب تک ڈینگی کے 2 لاکھ سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے ایک ہزار 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر بےنظیر احمد نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ رواں برس اب تک ہونے والی اموات کی تعداد سال 2000 کے بعد سے تمام گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مرنے والوں میں 15 سال اور اس سے کم عمر کے 112 بچے اور شیر خوار بچے بھی شامل ہیں، گزشتہ برس بنگلہ دیش میں ڈینگی کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد 281 تھی۔
سائنسدانوں نے رواں برس ڈینگی کے پھیلاؤ کی وجہ سالانہ مون سون سیزن کے دوران بےقاعدہ بارشوں اور گرم درجہ حرارت کو قرار دیا ہے جس نے مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار حالات پیدا کیے۔
زیادہ تر کیسز جولائی سے ستمبر کے مون سون سیزن کے دوران ریکارڈ کیے گئے، زیادہ تر بارشیں ان ہی مہینوں میں ہوئیں اور ساتھ ہی بعض اوقات سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی۔
حالیہ برسوں کے دوران بنگلہ دیش کے ہسپتالوں میں سردیوں کے مہینوں میں ڈینگی میں مبتلا مریضوں کو بھی داخل کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔
مچھر دانیوں میں لیٹے سیکڑوں مریض اِس وقت ڈھاکا کے بڑے ہسپتالوں کے ڈینگی وارڈز میں زیرعلاج ہیں اور اہل خانہ پریشان نگاہوں کے ساتھ ان کی تیمارداری پر مامور ہیں۔