• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

مولانا فضل الرحمٰن کا سردیوں میں خیبرپختونخوا، بلوچستان میں انتخابات پر تحفظات کا اظہار

شائع October 2, 2023
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی-ف ہر وقت انتخابات کے لیے تیار ہے— فوٹو: ٹوئٹر / جے یو آئی (ف)
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی-ف ہر وقت انتخابات کے لیے تیار ہے— فوٹو: ٹوئٹر / جے یو آئی (ف)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں شدید سردیوں میں عام انتخابات کے انعقاد پر سوالات اٹھا دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان کے اقتدار میں واپس آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جو جعلی اور بوگس انتخابات کی پیدوار ہے۔

انہوں نے یہ بات جامعہ العلوم شریعہ میں تربیتی کنونشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔

جے یو آئی (ف) کے امیر نے بتایا کہ انہوں نے نا ہی ان کی جماعت کے کسی اور شخص نے ’عمران خان کی نااہلی کی خواہش کی‘ ۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی کارکردگی کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا، اس کی نااہلی اس کی اپنی حکمرانی اور پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے لوگوں پر متعدد مقدمات درج ہیں اور اگر وہ انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو انہیں عدالتوں میں زیر التوا مقدمات سے اپنے نام کلیئر کرانے ہوں گے۔

انتخابات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ جنوری میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوری میں چترال، خضدار، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں شدید سرد موسم ہو گا، مزید کہا کہ خدشات کے باوجود ان کی جماعت انتخابات میں تاخیر کا مطالبہ نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب بھی تاریخ کا اعلان کرے گی، جے یو آئی-ف انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہے۔

طویل نگران حکومت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ ’نگران حکومت کے فلسفے کے مکمل خلاف ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کو کچھ نہیں سمجھتا، اس میں نگران کوئی اور ہوتا ہے، ان کا بظاہر اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں امن، مالی اور آئینی استحکام کا فقدان ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ اپنی تشکیل کے تقریباً دو سال بعد ’بطور سیاسی پلیٹ فارم غیر موثر‘ ہو گیا ہے۔

اس سے قبل پی ڈی ایم میں شامل 2 بڑی جماعتوں، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں نے عندیہ دیا تھا کہ یہ اتحاد مشترکہ طور پر الیکشن لڑنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، جو تقریباً 16 ماہ تک اقتدار میں رہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ان کی جماعت (مسلم لیگ۔ن)ان کے استقبال اور واپسی کے لیے حکمت عملی بنانے کے لیے ’مکمل طور پر ذمہ دار‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے مسلم لیگ (ن) کے متعدد سینئر رہنماؤں سے بات کی ہے، وہ سب ایک ہی بات کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف واپس آ رہے ہیں، ہمیں ان کا استقبال کرنا چاہیے۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) نے ان کی جماعت اور ان کے سربراہ کو معاشی بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب سابق وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تو اس وقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 2 ارب ڈالر تھے لیکن سابقہ پی ڈی ایم حکومت نے اسے بڑھا کر 11 ارب ڈالر تک لے گئی اور 6 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جب 8 اپریل 2022 کو عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تھے جبکہ سابقہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کے تین روز بعد 11 اگست 2023 کو یہ 13 ارب 30 کروڑ ڈالر ریکارڈ کئے گئے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ معاشی، عدالتی اور گورننس کے بحران کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر عمران خان کی واپسی کی بات کی جا رہی ہے تو عرب ممالک کوئی مالی مدد نہیں کریں گے۔

مستونگ اور ہنگو میں حالیہ دہشت گردی کے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غلط وقت پر دنیا میں ایک غلط پیغام جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024