نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل مریم نواز پارٹی کارکنان کو متحرک کرنے کیلئے سرگرم
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف (جن کی تقریباً 4 سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد 21 اکتوبر کو وطن واپسی متوقع ہے) کو ماضی میں کئی بار اقتدار سے ہٹایا گیا لیکن ہر بار وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر اقتدار میں واپس آئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز نے کہا کہ وطن واپسی پر جب نواز شریف جاتی امرا جائیں گے تو اپنی والدہ اور اہلیہ کو کھویا ہوا پائیں گے، مریم نواز کے ان ریمارکس پر بہت سے مبصرین نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو دی گئی اس ’گارنٹی‘ کی طرف اشارہ کر رہی تھیں کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
یہ ریمارکس نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے نواز شریف کے حوالے سے حالیہ بیان کے برعکس ہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جب نواز شریف پاکستان واپس آئیں گے تو قانون اپنا راستہ خود اختیار کرے گا۔
مریم نواز نے لاہور اور گلگت میں علیحدہ علیحدہ جلسوں سے خطاب کیا تاکہ نواز شریف کے استقبال کے لیے پارٹی کارکنوں کو متحرک کیا جائے۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے شاہدرہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا، جو کہ نواز شریف کی لندن سے آمد سے قبل عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے جلسوں کے سلسلے کا آغاز تھا۔
عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کے بیانیے میں تبدیلی کو واضح کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ 21 اکتوبر کو صرف ایک فرد نہیں بلکہ ملک کی خوشحالی گھر لوٹ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 اکتوبر کو ملک میں صرف کسی فرد کی واپسی نہیں ہوگی بلکہ خوشحالی اور امید کی واپسی ہو گی، امن لوٹ آئے گا اور 21 اکتوبر کو مہنگائی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
بیانیے میں تبدیلی سے قبل نواز شریف اُن سابق فوجی جرنیلوں اور ججز کے احتساب پر اصرار کر رہے تھے جنہوں نے انہیں 2017 میں اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا اور ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا ہوا۔
مریم نواز نے کہا کہ پچھلی بار جب نواز شریف کو اقتدار سے برطرف کیا گیا تو ملک سے خوشحالی اور امن چھِن گیا لیکن جب بھی نواز شریف کو اقتدار سے بےدخل کیا گیا تو وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر اقتدار میں واپس آئے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے نواز شریف سے سب کچھ چھین کر انہیں مثال بنانے کی کوشش کی تھی وہ خود ہی عبرت کا نشان بن چکے ہیں اور نواز شریف کو وطن واپس آتے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل کرنے والے اب تاریخ کے کوڑے دان میں پڑے ہوئے ہیں جبکہ عوام نواز شریف کے استقبال کے منتظر ہیں، مریم نواز کا یہ اشارہ واضح طور پر جنرل (ر) باجوہ اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرف تھا۔
گلگت میں جلسہ عام
مریم نواز نے گلگت میں پارٹی کے جلسے سے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا، انہوں نے شرکا سے درخواست کی کہ وہ اپنے روایتی لباس میں نواز شریف کا استقبال کریں اور اُن کی آمد پر تاریخی استقبال کا حصہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بلاجواز سزا نہ دی جاتی تو آج عوام کو مہنگائی کا سامنا نہ کرنا پڑتا، نواز شریف گلگت بلتستان سمیت پاکستان بھر کے نوجوانوں کو تعلیم، روزگار، ہنر اور کاروبار کے مواقع فراہم کریں گے، لیپ ٹاپ اور اسکالرشپس بھی دیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ سابق وزیراعظم خطے میں ترقیاتی منصوبے بھی شروع کریں گے، وہ پاکستان میں امن لائیں گے اور ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔
تنظیم نو کا مطالبہ
گلگت میں مسلم لیگ (ن) کا اجتماع سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن کے حریف گروپ نے کیا جس کا دعویٰ ہے کہ گلگت میں پارٹی سربراہ کی حیثیت سے اُن کی مدت ختم ہو چکی ہے۔
حریف گروپ کا حفیظ الرحمٰن پر علاقے میں پارٹی کو تباہ کرنے کا الزام ہے اور پارٹی کی تنظیم نو کا مطالبہ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اکبر تابان نے کہا کہ پارٹی نے نواز شریف کے لاہور پہنچنے پر گلگت بلتستان کے کارکنوں کو اُن کے استقبال کے لیے متحرک کیا ہے، مسلم لیگ (ن) نے گلگت میں اپنے مرکزی سیکریٹریٹ کا بھی افتتاح کر دیا۔