طالبان حکومت آنے سے پہلے کے سفارتکار بھارت میں سفارت خانہ چھوڑ دیں گے، افغان سفیر
بھارت میں موجود افغان سفارت خانے میں عملہ تبدیل کیا جا رہا ہے لیکن کون کس عہدیدار کی جگہ سنبھالے گا، اس حوالے سے صورتحال ابہام کا شکار ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آنے سے قبل حکومت کی نمائندگی کرنے والے افغان سفیر فرید مومندزے نے مبینہ طور پر بھارتی وزیر خارجہ کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ نئی دہلی میں سفارت خانہ اپنی عمارت کو بند کر دے گا۔
وزارت خارجہ مبینہ طور پر افغان سفارت خانے سے بھیجے گئے خط کی صداقت کا جائزہ لے رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ 30 ستمبر تک اپنا احاطہ بند کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’دی وائر‘ نے مئی میں رپورٹ کیا تھا کہ طالبان حکومت نے ایک ہدایت نامہ بھیجا کہ بھارت میں سابقہ حکومت کے تعینات کردہ موجودہ افغان سفیرکی جگہ ایک اور سفارت کار کو ناظم الامور کے طور پر تعینات کیا جائے۔
دی وائر نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ یہ کوشش ناکام رہی جب کہ طالبان کے مقرر کردہ سفارتکار کو ان کے دیگر ساتھیوں نے چارج لینے کی اجازت نہیں دی، سفیر فرید مومندزے نے دی وائر کو اشارہ دیا کہ وزارت خارجہ کی خاموشی کا مطلب ہے کہ وہ سفارت خانے میں تبدیلی کو ترجیح دے گی۔
بھارت، طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا لیکن جون 2022 میں اس نے سفارت کاروں اور سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل ٹیکنیکل ٹیم کابل میں تعینات کی، اس طرح یہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پورے سفارت خانے کو خالی کروانے کے بعد افغان دارالحکومت میں بھارت کی واپسی تھی۔
دی وائرز نے کہا کہ جب سے بھارت نے افغانستان واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے، افغان سفارتخانے کے عملے کو مالی چیلنجز اور آپریشنل مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ طالبان حکومت کے ساتھ کام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
افغان صحافی بلال سروری کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کیے گئے خط کے مطابق سفیر فرید مومندزے نے بھارتی وزیر خارجہ کو لکھا کہ سفارت خانہ اپنا احاطہ بند کردے گا۔
دی وائر نے کہا کہ اس نے خط کی تصدیق کے لیے فرید مومندزے سے رابطہ کیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔
وزارت خارجہ نے سرکاری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا لیکن سرکاری ذرائع نے بتایا کہ خط کی صداقت اور اس کے سیاق و سباق کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔