• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm

’نگران حکومت آئندہ ماہ آئی ایم ایف سے سہ ماہی جائزے پر بات چیت کرے گی‘

شائع September 28, 2023 اپ ڈیٹ September 29, 2023
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا— فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا— فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ نگران حکومت اگلے ماہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے سہ ماہی جائزے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت شروع کرے گی۔

جولائی میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے معاشی استحکام پروگرام کی حمایت کرتے ہوئے نو ماہ کے اسٹینڈ بائی معاہدے کی منظوری دی تھی، منظوری کے بعد فوری طور پر 1.2 ارب ڈالر کی قسط پاکستان کو دے دی گئی تھی جبکہ اس پروگرام کے تحت بقیہ رقم کی ادائیگی دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط ہے۔

اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت دوسرا سہ ماہی جائزہ اکتوبر میں ہونا ہے جس کا انحصار ستمبر کے آخر تک کے اعداد و شمار پر ہو گا جو دسمبر میں دوسری قسط کے تقریباً 71کروڑ ڈالر کی وصولی کو یقینی بنائے گا۔

آئی ایم ایف نے اسٹینڈ بائی معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پاکستان کے موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے مستحکم پالیسی پر عمل درآمد کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جس میں زیادہ مالیاتی نظم و ضبط، بیرونی دباؤ کو جذب کرنے کے لیے مارکیٹ کی متعین کردہ زر مبادلہ کی شرح، اصلاحات پر مزید پیش رفت، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، موسمیاتی لچک کو فروغ دینے، اور کاروباری ماحول بہتر بنانے میں مدد کرنا شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور محتاط اخراجات پر عمل درآمد کے ذریعے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کریں گے تاہم مشکل چیلنجز کی روشنی میں پروگرام کا مکمل اور بروقت نفاذ اس کی کامیابی کے لیے اہم ہوگا۔

گزشتہ ماہ، وزیر خزانہ شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کے عملے کے مشن سے ملاقات کی تھی اور بتایا تھا کہ انہوں نے معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے نگران حکومت کے دور میں اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت کیے گئے پالیسی اقدامات پر ثابت قدمی سے عمل درآمد یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر اپنے دورہ نیویارک میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقات کی تھی اور عالمی ادارے کے سربراہ نے انوار الحق کاکڑ پر زور دیا کہ وہ امیروں پر ٹیکس لگائیں اور غریبوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے مطابق آج ان کیمرہ سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران شمشاد اختر نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ اگلے ماہ شروع ہوگا۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس نے کہا کہ ہر سہ ماہی میں ایک جائزہ لیا جاتا ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیر خزانہ نے پینل کو بتایا کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے لیکن حکومت کے لیے واحد خطرہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہے اور اس سے منصوبہ خراب ہو جائے گا۔

شمشاد اختر نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے میثاق معیشت پر زور دیتے ہوئے سیاستدانوں پر زور دیا کہ انہیں اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو معیشت پر مل کر کام کرنا چاہیے کیونکہ نگران حکومت نہیں بلکہ سیاست دان ہی ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت اب بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سمیت عوامی اداروں کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024