اسرائیل-فلسطین تنازع پر ہمارا مؤقف وہی رہے گا جو ہمیشہ سے رہا ہے، وزیر خارجہ
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل- فلسطین تنازع پر پاکستان کا مؤقف ہمیشہ کی طرح وہی رہے گا، جو ماضی میں رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیل سے متعلق ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہماری پالیسی فلسطینی شہریوں کے حقوق سے منسلک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور پاکستان اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلسطین کا دو ریاستی حل دیکھتا ہے۔
خیال رہے کہ نگران وزیر خارجہ کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے سعودی عرب اور دیگر مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے ان متعدد مسلمان ممالک سے ملاقاتیں کی ہیں جنہوں نے تاحال اسرائیل کو بطور ملک تسلیم نہیں کیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی ابراہم معاہدے میں ممکنہ شمولیت کے پیش نظر عندیہ دیا تھا کہ 6 سے 7 مسلم ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کر سکتے ہیں۔
ابراہم معاہدے میں عرب ممالک بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔
آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر خارجہ سے پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’جب بھی ہم اس مسئلے پر فیصلہ کریں گے تو اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقاریر کے دوران وزیراعظم اور میں نے اس بات کی وضاحت کی تھی، فلسطینیوں کو 1967 سے قبل کی آزاد ریاست کی حیثیت دینی چاہیے اور پاکستان نے ہر متعلقہ اجلاس میں اس مؤقف کو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا حق خودارادیت کا مسئلہ کشمیریوں کی طرح ہے اور یہ بنیادی طور پر ہمارے قومی مفادات کا حصہ ہے۔
افغانستان کے ساتھ مذاکرات
بڑھتی ہوئی سرحد پار دہشت گردی کے پیش نظر پاکستان کی افغانستان سے متعلق پالیسی پر پوچھے گئے سوال پر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ حکومت کو اس معاملے پر تشویش ہے اور وہ افغانستان سے اس پر بات چیت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی موجودگی اور اپنی سرزمین پر دہشت گرد حملوں کی روک تھام افغان حکومت کی ذمہ داری ہے اور یہ پڑوسی ملک کا دوطرفہ عزم ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری حالیہ ملاقاتوں کے دوران یہ عزم ظاہر کیا گیا تھا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، مجھے امید ہے کہ افغان حکومت اپنے عزم کی پاسداری کرے گی اور توقع ہے کہ اسی طرح کے واقعات رونما نہیں ہوں گے۔
پاکستان میں افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے حوالے سے نئی پالیسی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’وفاقی کابینہ سے منظور کی گئی نئی پالیسی صرف افغان باشندوں پر لاگو نہیں ہوتی بلکہ یہ ہر اس فرد پر لاگو ہوتی ہے جو پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم ہے۔ ’
انہوں نے کہا کہ اگر آپ غیر قانونی طور پر رہتے ہیں تو دنیا کا کوئی بھی ملک آپ کو رہنے کی اجازت نہیں دے گا، ہم بھی وہی کر رہے ہیں اور ہم سختی سے اس پالیسی پر عملدرآمد کریں گے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ جو افغان مہاجرین یہاں قانونی طور پر مقیم ہیں انہیں جانے کے لیے نہیں کہا جائے گا، لیکن کوئی بھی شخص چاہے وہ افغان شہری ہو یا کوئی اور، اسے اپنے ملک واپس جانا ہوگا۔
’قتل و غارت بھارت کا عالمی ایجندا بن چکا ہے‘
کینیڈا کی جانب سے اپنی سرزمین پر قتل کیے گئے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں جو کچھ ہوا وہ بدقسمتی ہے لیکن پاکستان اس طرح کے کاموں میں بھارت کے ملوث ہونے پر روشنی ڈالتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے قتل و غارت گری کے حربے جنوبی ایشیا کے تمام ممالک میں دیکھے جا چکے ہیں، بھارت کی جاسوسی کی سرگرمیوں کا بھی علم ہے اور بھارت ایسی کارروائیوں کی معاونت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قتل و غارت گری بھارت کے لیے عالمی ایجنڈا بن چکی ہے اور اقوام متحدہ میں اس پر سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ میں دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے دوران متعدد ممالک نے بھارتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا جھوٹا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے اور اس کی حقیقت دنیا کے سامنے ظاہر ہوچکی ہے۔
ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت جانے کے خواہاں پاکستانی شائقین کے بھارتی ویزوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو چاہیے کہ وہ بھارت پر زور دے کہ دیگر ممالک سے آنے والے شائقین کو ویزے جاری کرے۔
’روسی خریداری سے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی‘
پاکستان کی طرف سے روس سے حال ہی میں ایندھن کی خریداری کے حوالے سے نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ان معاہدوں سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایسا کچھ نہیں کیا جو دیگر ممالک سے مختلف ہو، مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان نے روس سے ایندھن کی خریداری میں کسی پابندی یا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان-ایران گیس پائپ لائن کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں بات چیت بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہزار 150 کلومیٹر طویل پائپ لائن منصوبے کی تعمیر ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے روک دی گئی تھی جہاں منصوبے میں یہ شرط شامل تھی کہ اگر پاکستان اس منصوبے کو ختم کرتا ہے تو اسے اربوں ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔