لاہور ہائیکورٹ کی جیل میں پرویز الہیٰ کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کی درخواست نمٹاتے ہوئے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی شکایات دور کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس صداقت علی خان پرویز الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی جس میں اپنے استحقاق کے مطابق بہتر سہولیات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
کیس کی سماعت کے دوران پرویز الہیٰ کے وکیل سردار عبدالرازق خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نہ صرف سابق وزیراعلیٰ ہیں بلکہ اس سے قبل وہ نائب وزیراعظم بھی رہ چکےہیں، انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جیل انتظامیہ نے مبینہ طور پر ماحول کو گھٹن زدہ کرنے کے لیے ان کے مؤکل کی بیرک کی کھڑکی کے ساتھ دیوار تعمیر کردی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی شکایت کی کہ ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کے لیے ان کے سیل کے باہر ایک اجنبی شخص کو تعینات کیا گیا ہے۔
عدالت عالیہ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ انہیں وہ تمام سہولیات فراہم کریں جن کے جیل قوانین کے تحت پرویز الہیٰ کے مستحق ہیں، ہائی کورٹ نے پندرہ روز کے اندر تعمیلی رپورٹ بھی طلب کی۔
شیخ رشید پولیس کی تحویل میں نہیں
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کے اسی بینچ نے پولیس کو سابق وزیر شیخ رشید احمد کا پتا لگانے کی ہدایت کردی۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق خان نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو راولپنڈی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے سابق وفاقی وزیر کے زیر حراست ہونے کی تردید کی جس پر جسٹس صداقت علی خان نے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے کہا کہ وہ شیخ رشید کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔