• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

وزیراعظم کا عمران خان کے بغیر انتخابات کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، وزارت اطلاعات

شائع September 26, 2023
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ عمران خان کے بغیر منصفاقہ انتخابات ہوسکتےہیں— فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان/فیس بک
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ عمران خان کے بغیر منصفاقہ انتخابات ہوسکتےہیں— فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان/فیس بک

وفاقی وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بغیر انتخابات سے متعلق بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

وزرات اطلاعات نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا غیرملکی خبرایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو پر آنے والے ردعمل پر وضاحتی بیان میں کہا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ انتخابات میں شرکت کسی کا بھی حق ہے لیکن جرائم پر سزا قانونی طور پر جائز ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ امر افسوس ناک ہے کہ انٹرویو کے ایک حصے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور غلط تاثر دیا کہ کسی مخصوص شخص کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزارت اطلاعات نے نگران وزیراعظم کے مذکورہ انٹرویو کے متن کا حوالہ بھی دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ قانون سب سے اہم ہے، شفاف انتخابات چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے توڑ پھوڑ میں ملوث کارکنوں کے بغیر بھی منعقد ہوسکتے ہیں۔

انٹرویو کے حوالے سے کہا گیا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ ہم ذاتی انتقام نہیں لے رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ بیان اس تشدد کا حوالہ ہے جب 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، نگران وزیراعظم نے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ جو لوگ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں وہ سیاسی عمل چلائیں گے۔

وفاقی وزارت اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے رہنما کسی بھی دوسری جماعت کی طرح انتخابات میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہیں، پی ٹی آئی یا پارٹی کے کسی بھی رہنما کے الیکشن لڑنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

انٹرویو سے متعلق وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ قانونی الزامات کا سامنا کرنے والے کسی بھی فرد کے حوالے سے اپنا راستہ اختیار کرے گا، عدلیہ آزاد اور خود مختار ہے اور نگران حکومت کے پاس نہ تو عدالتوں پر اثرانداز ہونے کا کوئی اختیار ہے اور نہ ہی ارادہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کسی قانونی یا عدالتی فیصلے سے متاثرہ شخص کو ریلیف کے لیے اعلیٰ عدالتی فورم سے رجوع کا آئینی حق حاصل ہے، نگران حکومت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

وزارت اطلاعات نے کہا کہ نگران حکومت انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی اور قانونی ڈھانچے کی حمایت کرے گی۔

نگران وزیراعظم کے انٹرویو پر پی ٹی آئی نے ردعمل میں کہا تھا کہ عمران خان کے بغیر کوئی بھی الیکشن غیر آئینی، غیر قانونی اور غیراخلاقی ہو گا۔

پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ نگران وزیراعظم کا بیان آئین و جمہوریت اور ملکی مفادات کے حوالے سے ریاستی ڈھانچے میں پائی جانے والی عدم حساسیّت کا مظہر ہے۔

مزید کہا گیا تھا پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی اور وفاقی سطح پر عوام کی واحد نمائندہ سیاسی جماعت ہے اور مقبولیت کے تمام معیارات کے مطابق عمران خان بلاشرکت غیرے ملک کے مقبول ترین سیاسی قائد ہیں۔

نگران وزیراعظم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ نگران وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ عمران خان یا تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر کروایا گیا کوئی بھی الیکشن عوام ہرگز قبول نہیں کریں گے۔

پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا تھا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اپنے بیان کی فوری وضاحت کریں اور بطور نگران وزیراعظم اپنی حکومت کو جمع تفریق کے شرانگیز منصوبوں سے مکمل الگ کریں۔

جس کے بعد ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور دیگر گرفتار رہنماؤں کے بغیر شفاف انتخابات کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے غیرجمہوری قرار دیا تھا۔

بیان میں کہا تھا کہ نگرانوزیراعظم کو خبر ہونی چاہیے کہ یہ ان کا یا ان کی حکومت کا یک طرفہ فیصلہ نہیں ہوگا کہ شفاف انتخابات کیسے ہوتے ہیں۔

ایچ آر سی پی نے کہا تھا کہ جس طرح بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور دوبارہ گرفتاریوں کی شکل میں منظم انداز میں پی ٹی آئی کی قیادت کو غیر فعال، پارٹی سے جبری طور پر الگ کردیا گیا ہے، سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف لاتعداد مقدمات کا انداج اور ان کے اظہار رائے اور اجتماع پر قدغن سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ تشویش کی بات ہے کیونکہ اس طرح قبل از انتخابات ردوبدل کا سلسلے نظر آرہا ہے جو 2018 میں بھی ہورہا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024