• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بھارت: انتخابات کے قریب آتے ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ

شائع September 26, 2023
حقوق گروپوں نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا: فائل فوٹو: رائٹرز
حقوق گروپوں نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا: فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت میں 2023 کی پہلی شمشاہی میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کے واقعات اوسطاً ایک دن میں ایک سے زیادہ ہوئے اور ان ریاستوں میں مزید واقعات ہوئے جہاں عام انتخابات نزدیک ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے اقلیتوں پر حملوں کی نگرانی کرنے والے گروپ ہندوتوا واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 کی پہلی ششماہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر کے 255 دستاویزی واقعات ہوئے جہاں پچھلے برسوں کا کوئی تقابلی ڈیٹا نہیں ملا۔

حقوق گروپ نے نفرت انگیز تقریر کی اقوام متحدہ کی تعریف کو مواصلات کی کسی بھی شکل کے طور پر استعمال کیا، جو مذہب، نسل، قومیت، رنگ، جنس یا دیگر شناخت جیسی صفات کی بنیاد پر کسی فرد یا گروہ کے لیے متعصبانہ یا امتیازی زبان استعمال کی بات کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تقریباً 70 فیصد واقعات ان ریاستوں میں ہوئے جہاں 2023 اور 2024 میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہاراشٹر، کرناٹک، مدھیا پردیش، راجستھان اور گجرات میں نفرت انگیز تقاریر کے اجتماعات کی سب سے زیادہ تعداد دیکھنے میں آئی جہاں مہاراشٹر میں اس طرح کے 29 فیصد واقعات پیش آئے۔

نفرت انگیز تقاریر کے زیادہ تر واقعات میں سازشی نظریات کا ذکر کیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف تشدد اور سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تقریباً 80 فیصد واقعات وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر انتظام علاقوں میں رونما ہوئے۔

ہندوتوا واچ نے کہا کہ اس سلسلے میں ہندو قوم پرست گروپس کی آن لائن سرگرمیوں کا سراغ لگایا، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی نفرت انگیز تقاریر کی تصدیق شدہ ویڈیوز اور میڈیا کے ذریعے رپورٹ کیے گئے واقعات کا ڈیٹا مرتب کیا گیا۔

تاہم نریندر مودی کی حکومت اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات سے انکار کرتی ہے جبکہ واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے اس پر مؤقف دینے کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔

حقوق گروپس نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔

حقوق گروپ نے 2019 کے شہریت کے قانون کا حوالہ دیا جسے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ’بنیادی امتیازی سلوک‘ قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ مبینہ غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کی جائیدادوں کو مسمار کرنے اور کرناٹک میں جب بی جے پی کی حکومت تھی تو کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی بھی لگانے جیسے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024