عدالت سے نواز شریف کو ضمانت نہیں ملی تو ہمیں انہیں گرفتار کرنا ہوگا، سرفراز بگٹی
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ اگر عدالت سے سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو ضمانت نہیں ملتی تو وطن واپسی پر ہمیں انہیں گرفتار کرنا ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ کے پروگرام ’خبر‘ میں نگران وزیر داخلہ نے گزشتہ شب شرکت کی، اینکر پرسن مہر بخاری نے سرفراز بگٹی سے سوال کیا کہ نواز شریف بطور ملزم نہیں بلکہ سزا یافتہ مجرم کے طور پر وطن واپس آرہے ہیں، وہ عدالتوں کو مطلوب ہیں، کیا حکومت انہیں گرفتار کرے گی؟
سرفراز بگٹی نے جواب دیا کہ اس کام کے لیے کوئی زیادہ تیاری نہیں چاہیے، اگر کوئی ملزم وطن واپس آتا ہے اور جہاز سے اترتا ہے تو اس کو گرفتار کرنے کے لیے کوئی بہت بڑی فوج نہیں چاہیے ہوتی، ایئرپورٹ ایک حساس جگہ ہوتی ہے، ہم وہاں کسی ہجوم کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالت سے نواز شریف کو ضمانت نہیں ملتی تو ہمیں انہیں گرفتار کرنا ہوگا اور میرا خیال ہے کہ وہ خود بھی گرفتار ہونا ہی چاہیں گے، ماضی میں بھی ایک بار ان کو معلوم تھا کہ انہیں گرفتار ہونا ہے لیکن وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ وطن واپس آگئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ برصغیر کے ایک ہی لیڈر ہیں جو گرفتاری سے گھبراتے ہیں، باقی تو میں نے آج تک نہیں سنا کہ کوئی لیڈر گرفتاری سے بھاگے، آپ اسے تعصب کا نام دیں یا جو بھی لیکن سچ تو یہی ہے۔
نواز شریف کی وطن واپسی پر نگران حکومت کی تیاری سے متعلق دوبارہ سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی نے زور دے کر کہا حکومت، نواز شریف کی گرفتاری کے لیے تیار ہے۔
مسلم لیگ (ن) کا ردعمل
نگران وزیر داخلہ کے اس بیان پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے، رانا ثنا اللہ نے سرفراز بگٹی کے بیان کو حد سے تجاوز قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی صاحب بیان دینے سے پہلے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا انجام دیکھ لیں، نواز شریف کے خلاف سازش کا خمیازہ عوام اور ملک نے بھگتا ہے، نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیس بنا کر ملک کے ساتھ اور عوام کے ساتھ دشمنی کی گئی، اُن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نیچے عوام کی فورس ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سرفراز بگٹی، نواز شریف کے بارے میں بیان بازی سے اپنا قد بڑھانے کی کوشش نہ کریں، نواز شریف جیلوں اور فورس کا سامنا کر چکے ہیں، نواز شریف کی فکر چھوڑیں اپنے کام پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ایئرپورٹ سے 21 اکتوبر کو کہاں جانا ہے یہ وفاقی وزیرِ داخلہ کا فیصلہ نہیں بلکہ عوام کا فیصلہ ہوگا، نواز شریف ہمیشہ کی طرح عدالتوں میں قانون کے مطابق تقاضے پورے کریں گے۔
سابق وزیر اطلاعات و رہنما مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے بھی نگران وزیر داخلہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سرفراز بگٹی صاحب جتنا سیاسی قد ہے اُتنی بات کریں، نواز شریف نے ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے یہ نہ آپ کا مسئلہ ہے اور نہ آپ کا فیصلہ، اپنی فورس اور تیاری عوام کو تحفظ اور امن فراہم کرنے کے لیے استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 21 اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے؟ یہ نواز شریف اور عوام کا فیصلہ ہوگا، وہ اِس ملک کے 3 بار منتخب وزیراعظم ہیں جن پر جھوٹے کیس بنا کر بےبنیاد الزام لگا کر ناحق سزا دی گئی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف سے انتقام اور دشمنی لیتے لیتے ملک کا ہر شعبہ برباد کر دیا، عوام کو بھوکا اور بے روزگار کر دیا گیا، جس کرسی پر تھوڑی مدت کے لیے بیٹھے ہیں اسے ’تاحیات‘ سمجھنے کی غلط فہمی سے باہر آجائیں، نواز شریف کی نہیں ملک کی فکر کریں، 2017 سے لے کر اب تک اِس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈے اور سازش سے عوام کے ساتھ بہت ناانصافی ہو گئی، اب بس۔
نگران وزیر داخلہ کا وضاحتی بیان
دریں اثنا نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے نواز شریف کی گرفتاری پر دیے جانے والے بیان سے متعلق وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرا یہ بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر میڈیا پر چل رہا ہے، مجھ سے سوال کیا گیا تھا کہ اگر کوئی ملزم آتا ہے تو اس کی گرفتاری کے لیے آپ کی کیا تیاری ہے؟
انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے لیے کیا تیاری ہوتی ہے؟ ریاست کا اپنا انتظام ہوتا ہے، وہ سابق وزیراعظم ہیں اور پاکستان واپس آرہے ہیں، ان کے عدالت میں کیسز چل رہے ہیں، وزارت داخلہ کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، لہٰذا یہ بالکل سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی رنگ دیا گیا، نگران حکومت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ نواز شریف پاکستان کی سیاست میں واپس آنا چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام کا ایک بڑا حصہ انہیں خوش آمدید کرنے کی تیاریوں میں مشغول ہے، وطن واپسی پر نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چہ مگوئیوں اور مفروضوں سے باہر نکل کر معاملات کو حقیقت کے آئینے سے دیکھنا ہوگا، نگران حکومت اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کرے گی۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے 12 ستمبر کو نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا تھا، لندن میں اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں۔
شہباز شریف نے 25 اگست کو بھی لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے، اُن کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد طے پایا ہے کہ ہمارے قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔
گزشتہ روز شہباز شریف نے کہا تھا کہ نواز شریف کی پاکستانی واپسی کے لیے 21 اکتوبر کا پروگرام حتمی ہے، انہوں نے بیرون ملک موجود پارٹی رہنماؤں کو پاکستان پہنچ کر استقبال کی تیاریاں کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کے نتیجے میں بند کیے گئے مقدمات احتساب عدالتوں نے دوبارہ بحال کر دیے ہیں، رواں ماہ سپریم کورٹ نے ان ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے نتیجے میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف، عمران خان، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی اور شوکت عزیز کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کیسز بھی دوبارہ کھلنے کا امکان ہے۔