• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، نگران وزیر خارجہ

شائع September 25, 2023
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس حوالے سے بالکل نہیں سوچ رہے ہیں — فائل فوٹو: اسکرین گریب
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس حوالے سے بالکل نہیں سوچ رہے ہیں — فائل فوٹو: اسکرین گریب

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور انہوں نے رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی کے دوران اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات نہیں کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اسرائیلی صحافیوں کو بتایا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران انہوں نے کئی مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی جنہوں نے تاحال اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر اسرائیل، سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتا ہے تو مزید 6 یا 7 مسلم ممالک اس کے ساتھ امن معاہدہ کر سکتے ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہم اپنے اور فلسطینیوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرتے ہیں، ہمارا مؤقف اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے جو میں نے (رواں ہفتے کے اوائل میں) او آئی سی رابطہ گروپ برائے فلسطین میں دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 5، 6 مسلم ممالک کے وزرا سے ملاقات کی جن کے ساتھ اسرائیل کے رسمی تعلقات نہیں ہیں، میں نے تو اُن کا چہرہ تک نہیں دیکھا۔

اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی کے دوران دیگر مسلم ممالک کے ساتھ اس مسئلے پر بات چیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ہم اس حوالے سے بالکل نہیں سوچ رہے ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ میں نے اسرائیلی وزیر کو گروپ اجلاسوں میں بھی نہیں دیکھا اور اگر میں انہیں دیکھوں تو بھی میں انہیں پہچان نہیں پاؤں گا۔

پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے، جیسا کہ میں نے بارہا کہا، ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے اور میں نے او آئی سی میں دیے گئے اپنے بیان میں اس کی وضاحت کی ہے۔

رواں ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر فلسطین کے بارے میں 6 مسلم وزرائے خارجہ پر مشتمل او آئی سی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کی اور اس میں فلسطین، ترکیہ، گنی، ملایشیا، پاکستان اور سینیگال کے وزرا اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی، جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کی نمائندگی کی۔

فلسطین کے عوام کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی کا اعادہ اور اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے عالمی سطح پر متفقہ پیرامیٹرز اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار اور ملحقہ ریاست فلسطین کے قیام کے مطالبے کا اعادہ کیا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

جلیل عباس جیلانی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں بشمول مقبوضہ بیت المقدس، مسجد اقصیٰ/الحرم الشریف کی صورتحال کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی جن میں معصوم شہریوں کے قتل، مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنا، غیر قانونی بستیوں کی توسیع، آباد کاروں کے تشدد، انتظامی حراستوں اور گنجان آباد غزہ کی پٹی پر فضائی حملوں کی شدید مذمت کی۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اس طرح کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی مکمل خلاف ورزی ہے، اس سلسلے میں اسرائیل کو اس کے غیر قانونی اقدامات اور جارحیت کے لیے جوابدہ ٹھہرانا ناگزیر ہوچکا ہے۔

اجلاس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ طاقت کے صریح اور غیرقانونی استعمال اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں سے فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرے اور شہری آبادی کے خلاف اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کرے۔

اجلاس میں کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کو فروغ دینے کے لیے او آئی سی کے تمام رکن ممالک کے لیے کھلے مشترکہ گروپ کی تشکیل کی تجویز بھی پیش کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024