اسرائیل کی خلیجی ممالک سے تعلقات کی بحالی کی کوششیں ناکام ہوں گی، ایرانی صدر
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ امریکا کی سرپرستی میں سعودی عرب سمیت خلیجی عرب ریاستوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو کوئی کامیابی نہیں ملے گی۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اتوار کو سی این این کو انٹرویو میں ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ ایران نے یہ نہیں کہا ہے کہ ہم ملک میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے جوہری معائنہ کار نہیں چاہتے۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو روکے جانے کے چند دن بعد انہوں نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی جانب سے اپنے جوہری مقامات کے معائنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
تاہم انہوں نے یورینیئم کی افزودگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد یورپیئن ممالک کی جانب سے 2015 میں کیے گئے معاہدے کی پاسداری نہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ابتدا میں 60 فیصد افزودگی نہیں کررہے تھے لیکن یورپیئن ممالک اپنے وعدے سے مکر گئے، اس پر اسلامی جمہوریہ ایران نے جو کچھ کیا، وہ 2015 کے جوہری معاہدے کو توڑنے کے جواب میں ایک ردعمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے معائنہ کاروں کو نہیں روکا بلکہ معاہدے کی پاسداری نہ کرنے والے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے انسپکٹرز کو روکا ہے کیونکہ ہمیں ان ممالک کے نمائندوں پر کچھ تحفظات ہیں۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہم نے بار بار اعلان کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ ہم اس پر یقین نہیں رکھتے اور نہ ہی ہمیں اس کی ضرورت ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی امریکا کی کوششوں کو کوئی کامیابی نصیب نہیں ہو گی۔
2020 میں امریکی سفارتی اقدامات کے نتیجے میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش سے تعلقات بحال ہو گئے تھے۔
اب امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل کے لیے کسی بڑے انعام سے کم نہ ہو گا اور یہ صورتحال مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست کو بدل کر رکھ دے گی۔