بھارت: پنجاب میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کے سرکردہ رہنما کی جائیداد ضبط
بھارت نے پنجاب میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کے سرکردہ رہنما اور کینیڈا میں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کے قریبی ساتھی کی جائیداد ضبط کردی۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پیشے کے اعتبار سے وکیل گرپارتوانت سنگھ پانم ممکنہ طور پر کینیڈا میں مقیم ہیں جہاں کے ان قریبی ساتھی ہردیپ سنگھ کا قتل ہوا تھا، جس کے بعد بھارت اور کنیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی عروج پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرپارتوانت سنگھ پانم کو بھارتی حکام نے 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا اور دہشت گردی، غداری کے الزامات میں مطلوب ہیں۔
بھارت کو مطلوب سکھ علیحدگی پسند رہنما نے امریکا میں سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) نامی تنظیم کی بنیاد رکھی اور تنظیم کی شاخ کینیڈا میں بھی ہے اور جون میں وینکوور کے قریب نامعلوم حملہ آوروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا شاخ کے سربراہ تھے۔
خالصتان کے نام سے علیحدہ ریاست کے لیے جدوجہد کرنے والی ایس ایف جے پر بھارت میں پابندی عائد ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھارت پر ہردیپ سنگھ کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ مصدقہ رپورٹس ہیں کہ بھارت کے سرکاری ایجنٹس ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہیں۔
نئی دہلی نے جسٹسن ٹروڈو کے الزامات مسترد کردیے تھے اور ردعمل میں بھارت نے بھی کینیڈا کا سفارت کار کو ملک بدر کردیا تھا اور کینیڈا میں ویزا سروس بھی معطل کردی تھی۔
اسی دوران گرپارتوانت سنگھ پانم نے ویڈیو بیان جاری کیا اور کینیڈا میں مقیم ہندووں سے مخاطب ہو کر کہا کہ بھارت واپس چلے جاؤ اور دعویٰ کیا کہ وہ نئی دہلی سرکار کی پالیسی کے حامی ہیں۔
بھارتی نیوز چینل کو انٹرویو میں گرپارتوانت سنگھ پانم نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر گزشتہ 20 سال سے ان کے قریبی ساتھی تھے اور میرے چھوٹے بھائیوں جیسے تھے۔
انہوں نے بھی ہردیپ سنگھ کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کردیا۔
’بھارتی حکومت کی نیوز چینل کو ہدایت‘
گرپارتوانت سنگھ پانم کا انٹرویو نشر ہونے کے بعد بھارتی حکومت نے نیوز چینلز کو ایڈوائزری جاری کی اور ہدایت کی کہ وہ بدترین جرائم کے مرتکب ملزمان کے لیے اپنا پلیٹ فارم فراہم کرنے سے گریز کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ عدالتی احکامات کے ساتھ بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ہفتے کو سکھ اکثریتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ میں گرپارتوانت سنگھ پانم کا گھر ضبط کرلیا ہے۔
بتایا گیا کہ این آئی اے نے امرتسر میں ان کی زرعی زمین بھی ضبط کرلی ہے۔
گرپارتوانت سنگھ پانم پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر آزاد ریاست خالصتان کے لیے لڑنے کے لیے پنجاب کے نوجوانوں اور گینگسٹرز کو مسلسل اشتعال دلا رہے ہیں اور ملک کی خود مختاری، سلامتی اور وحدت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
بھارت کے شمالی حصے میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کی اکثریت ہے اور مذہب کا آغاز 15 ویں صدی میں ہوا اور اس پر ہندو اور اسلام کے اثرات ہیں۔
خالصتان تحریک بھارت اور پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد شروع ہوئی لیکن 1980 کے اوائل تک شدت نہیں آئی تھی تاہم اس کے بعد سخت گیر علیحدگی پسندوں نے منظم تحریک شروع کی۔
سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک کچلنے کے لیے بھارتی فورسز نے گولڈن ٹیمپل پر چڑھائی کی تھی جو امرتسر میں سکھ مذہب کے ماننے والوں کو مقدس ترین مقام ہے اور وہاں علیحدگی پسند موجود تھے۔
بھارت کے اس وقت کے وزیراعظم اندرا گاندھی کو اس واقعے کے بعد ان کے دو سکھ باڈی گارڈز نے قتل کردیا تھا۔
بعد ازاں خالصتان تحریک کو بڑی حد تک قابو کرلیا گیا اور اس کے لیے کام کرنے والے مشہور افراد بیرون ملک چلے گئے، جو خاص طور پر کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
بھارتی فورسز کی جانب سے گولڈن ٹیمپل پر حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں پر آج بھی بھارت پر تنقید کی جاتی ہے لیکن خالصتان تحریک پر پابندی عائد کردی گئی اور اس سے منسلک کئی تنظیموں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔