سکھ رہنما کا قتل: امریکا کا کینیڈا کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کیلئے بھارت پر دباؤ
امریکا نے واضح کیا ہے کہ اسے بھارتی حکومت سے توقع ہے کہ وہ جون میں کینیڈین شہری کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ممکنہ ملوث ہونے کی تحقیقات کے سلسلے میں کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق پیر کے روز کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈا کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔
جسٹن ٹروڈو کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارت نے الزام کی تردید کی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش ہے، یہ اہم ہوگا کہ بھارت اس معاملے کی تحقیقات میں کینیڈین حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے، ہم احتساب دیکھنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے ان الزامات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن انٹونی بلنکن اب تک کے سب سے سینئر امریکی عہدیدار ہیں جنہوں نے معاملے پر رد عمل دیا ہے۔
امریکا سمیت روایتی طور پر کینیڈا کے اتحادی ممالک رواں ہفتے کے شروع میں اس معاملے پر محتاط رویہ اپناتے نظر آئے، سیاسی تجزیہ کاروں نے ان ممالک کے محتاط رویے کی وجہ سے متعلق کہا کہ یہ جزوی طور پر اس لیے تھا کیونکہ امریکا اور دیگر بڑےکردار بھارت کو چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے والے ملک کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ مسلسل مشاورت کرتے رہے ہیں، نہ صرف اس معاملے پر ان کے ساتھ مشاورت کرتے ہیں بلکہ ان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران جسٹن ٹروڈو سے الزامات کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے تعاون کرنے کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تعمیری کام کرنے کے لیے موجود ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کام کریں گے تاکہ ہم اس سنگین معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں۔
جمعہ کے روز جسٹن ٹروڈو نے یہ بھی کہا کہ کینیڈا نے کچھ عرصہ قبل بھارت کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کینیڈا نے بھارت کے ساتھ وہ معتبر الزامات شیئر کیے ہیں، جن سے متعلق میں نے پیر کے روز بات کی تھی، یہ الزامات ہم نے کئی ہفتے قبل شیئر کیے تھے۔
اس کے علاوہ غیر ملکی خبر رساں ادارے سی بی سی نیوز نے جمعرات کے روز ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ کینیڈین حکومت نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے مہینوں طویل تحقیقات میں انسانی اور سگنل انٹیلی جنس دونوں کو اکٹھا کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس معلومات میں کینیڈا میں موجود بھارتی عہدیداروں کی بات چیت بھی شامل ہے، اس میں سے کچھ معلومات فائیو آئیز اتحاد میں شامل ایک نامعلوم اتحادی نے فراہم کی ہیں۔
فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ نیٹ ورک ہے جس میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
تاہم جسٹن ٹروڈو نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ کینیڈا کی جاسوس ایجنسیوں نے اب تک کیا شواہد جمع کیے ہیں جب کہ ان کے دفتر نے سی بی سی رپورٹ کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
کینیڈین حکومت کے سینئر ذرائع نے کہا کہ جسٹن ٹروڈو کو انٹیلی جنس پر انتہائی اعتماد نہ ہوتا تو وہ عوامی سطح پر ایسی بات نہ کرتے۔