ایشین گیمز کیلئے خواتین ایتھلیٹس کے ویزوں پر تنازع، بھارتی وزیرِ کھیل کا دورہ چین منسوخ
بھارت نے اپنے وزیر کھیل کا چین کے شہر ہانگژو میں ہونے والے ایشین گیمز کا دورہ یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا کہ چینی حکام نے اُن 3 بھارتی ایتھلیٹس کو ایشین گیمز میں شرکت سے روک دیا جن کا تعلق بھارت کے اس علاقے سے ہے جس کا چین دعویدار ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا نے بتایا کہ بھارتی ریاست اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والی 3 خواتین مارشل آرٹ فائٹرز کو ’ہانگژو ایشین گیمز آرگنائزنگ کمیٹی‘ نے کھیلوں کی تقریب میں حصہ لینے کی منظوری دے دی گئی تھی لیکن وہ تینوں اپنے ایکریڈیٹیشن کارڈ ڈاؤن لوڈ نہیں کر پا رہیں جو چین میں داخلے کے لیے بطور ویزا استعمال ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کا چین تقریباً مکمل طور پر دعویدار ہے، جو اسے ’جنوبی تبت‘ کہتا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک بیان میں کہا کہ چین نے ایک طے شدہ اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کچھ بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کا اقدام ایشین گیمز کی روح اور ان قواعد کی خلاف ورزی ہے، جو واضح طور پر رکن ممالک کے حریفوں کے خلاف امتیازی سلوک کی ممانعت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے ہمارے کچھ کھلاڑیوں کی راہ میں جان بوجھ کر پیدا کی جانی والی رکاوٹ کے خلاف نئی دہلی اور بیجنگ دونوں میں شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے اور ایونٹ کے لیے جانے والی بھارتی وزیر کھیل کا دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بقیہ 10 رکنی بھارتی اسکواڈ کوچنگ اسٹاف کے ساتھ بدھ کو ہانگژو میں کھیلوں کے لیے روانہ ہوگیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان سے قبل اولمپک کونسل آف ایشیا کے سینیئر عہدیدار وی جیژونگ نے کہا تھا کہ تینوں کو ویزا جاری کردیا گیا ہے اور انہیں روکا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں یہ بالکل واضح کرتا ہوں کہ چینی حکومت نے انہیں ویزا جاری کر دیا ہے، وہ چین میں داخل ہو سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کھلاڑیوں نے ویزا قبول نہیں کیا۔
بیجنگ میں وزارت خارجہ کی باقاعدہ بریفنگ میں ان تینوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ چین ایشین گیمز میں حصہ لینے کے لیے قانونی دستاویزات کے ساتھ تمام ممالک کے کھلاڑیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی حکومت اروناچل پردیش ریاست کو تسلیم نہیں کرتی جس کا آپ نے ذکر کیا ہے، جنوبی تبت چین کا حصہ ہے۔
ارندم باغچی نے جواب دیا کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ انگ اور ناقابل تنسیخ حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔