• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 38.6 فیصد تک جاپہنچی

شائع September 23, 2023
نگراں حکومت کے دور میں پیٹرول کی قیمتوں میں ہر 15 روز بعد مسلسل تیسری بار اضافہ ہوچکا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
نگراں حکومت کے دور میں پیٹرول کی قیمتوں میں ہر 15 روز بعد مسلسل تیسری بار اضافہ ہوچکا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی قلیل مدتی مہنگائی کی شرح مسلسل تیسرے ہفتے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی 21 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر 38.66 فیصد تک پہنچ گئی، یہ 3 ہفتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے، چیزیں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگی ہو رہی ہیں کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

نگران حکومت کے دور میں پیٹرول کی قیمتوں میں ہر 15 روز بعد مسلسل تیسری بار اضافہ ہوچکا ہے جس سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے چیزوں کی ایک سے دوسرے مقام تک منتقلی کی لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 8.51 فیصد اور ڈیزل کی قیمت میں 5.54 فیصد اضافہ کیا گیا۔

مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان ضروری سبزیوں مثلاً ٹماٹر، پیاز، آلو اور دیگر کی افغانستان سے درآمد پر انحصار کر رہا ہے، تاہم افغانستان کے ساتھ طورخم بارڈر کھلنے کے بعد ٹماٹر اور چند دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں کچھ کمی ہوئی ہے۔

قلیل مدتی مہنگائی کی شرح میں پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 0.93 فیصد اضافہ ہوا، ہفتہ وار مہنگائی کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے کی جاتی ہے جس میں 51 اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

زیرہ جائزہ ہفتے کے دوران 22 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 7 کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 12 اشیا کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں مستحکم رہیں۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران وہ اشیا جن کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے اسی ہفتے کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی کے چارجز (118.16 فیصد)، پہلی سہ ماہی کے لیے گیس کے چارجز (108.38 فیصد)، سگریٹ (94.69 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا ( 88.43 فیصد)، پسی مرچ (84.84 فیصد)، چینی (81.98 فیصد)، چاول ایری-6/9 (81.04 فیصد)، آٹا (73.70 فیصد)، گڑ (72.86 فیصد)، لپٹن چائے (65.28 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، نمک (56.48 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، خشک دودھ (43.33 فیصد) اور لہسن (43.10 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ مرغی (8.49 فیصد)، لہسن (5.19 فیصد)، پیاز (3.02 فیصد)، شرٹنگ (1.81 فیصد) اور ماچس (1.42 فیصد) کی قیمتوں میں ہوا۔

رواں برس مئی میں ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 3 ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہا۔

مہنگائی کے رجحان کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی، پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بل ہیں۔

آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پچھلے سال کے 29.6 فیصد کے برعکس رواں مالی سال 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، ٹماٹر (11.11 فیصد)، چینی (3.57 فیصد)، کیلے (2.03 فیصد)، آلو (1.89 فیصد)، آٹا (0.77 فیصد)، گڑ (0.62 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.45 فیصد)، گھی 2.5 کلو (031 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (0.20 فیصد)، چنے کی دال (0.18 فیصد) اور لپٹن چائے (0.17 فیصد) کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر کمی دیکھی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024