کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان، افغانستان کے درمیان تلخیاں پیدا کر رہی ہے، نگران وزیر خارجہ
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف ’ٹھوس عملی اقدامات‘ کیے جائیں جو کہ دونوں ممالک کے درمیان تلخیاں پیدا کر رہی ہے۔
امریکا میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ سے بات کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ افغانستان سے پاکستان کے اندر حملے ہوتے رہے ہیں، تاہم انہوں نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور دیگر ممالک سے کیے گئے وعدے پورے کرے۔
انہوں نے کہا کہ وہ افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں، مزید کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والے ٹی ٹی پی کے حملے ہمارے لیے بڑی تشویش کا باعث ہیں۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ معاملہ پاکستان کے لیے ایک الجھن کا باعث ہے کیونکہ ہم افغانستان کو ایک مستحکم اور خوش حال ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن پھر افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپس کی ایک بڑی تعداد، چاہے وہ ٹی ٹی پی ہو یا داعش، موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی بڑی تشویش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی افغانستان میں طالبان حکمرانوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور افغانستان کو بتایا گیا کہ انہیں ان وعدوں کو پورا کرنا ہوگا جو انہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے کیے ہیں جس کے تحت وہ افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینے کے پابند ہیں۔
معیشت
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ معیشت عوام کی خوش حالی اور مستحکم سیاسی ماحول سمیت ہر چیز سے منسلک ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کیا کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات معاشی اور سیاسی استحکام کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جانب سے مختلف شعبوں میں جس قسم کی اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں وہ پاکستانی عوام کے لیے ایک امید افزا مستقبل پیش کرتی ہیں۔
ایندھن کی قیمتیں
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ملک کے اندر مہنگائی کا دباؤ پیدا کر دیا ہے اور کوئی بھی حکومت اس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی لوگوں کو احساس ہے کہ ایندھن کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں سے بھی منسلک ہے، ظاہر ہے کہ جب عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوں گی تو اس کا فائدہ عوام کو ہوگا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری
جلیل عباس جیلانی نے خلیجی ریاستوں بشمول سعودی عرب، بحرین اور قطر کے پاکستان کے ساتھ اقتصادی، دفاعی اور سیاسی معاملات میں عوام سے عوام کے رابطوں کے ساتھ ساتھ زبردست اور قریبی تعاون پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں ایک نئے اقدام کا اعلان کیا ہے اور یہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ہے، اس کا بنیادی مقصد دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف راغب کرنا ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے مترادف ہے اور یہ حکومت اور خلیجی ممالک کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدام کی طرح ہے جن کی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے تحت پاکستان میں بہت زیادہ دلچسپی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے پانچ بڑے شعبے ہیں جن کے بارے میں بات کی جا رہی ہے جس میں زراعت شامل ہے جس میں خلیجی ریاستوں کو بہت زیادہ دلچسپی ہے، جبکہ آئی ٹی سیکٹر میں بھی بہت سی سرمایہ کاری کی توقع ہے اور کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں بھی اسی طرح کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت ہمیں توانائی، کان کنی اور معدنیات میں سرمایہ کاری کے بارے میں خلیجی ممالک سے دلچسپی پہلے ہی موصول ہو چکی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے سرمایہ کاری کے ماحول کو روشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ اس ماہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے خلیجی ممالک کے نمائندے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے، اس کے ساتھ ہی صورت حال بہت اچھی نظر آتی ہے اور یہ یقینی طور پر پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان ایک عظیم شراکت داری ثابت ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زیادہ توجہ گڈ گورننس، ملک کے اندر اسمگلنگ اور کرپشن کے خاتمے پر مرکوز ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ صورتحال بہت اچھی لگ رہی ہے، جہاں تک فنڈ مینیجرز کا تعلق ہے کیونکہ ان میں سے بہت سے سرمایہ کار پاکستان اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی طرف دیکھ رہے ہیں، میرے خیال میں شاید ان تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے بہت سازگار ماحول ہوگا۔
روس۔یوکرین جنگ
انہوں نے کہا کہ روس-یوکرین جنگ مذاکرات کے ذریعے ختم ہونی چاہیے، اس بحران پر پاکستان کی پوزیشن واضح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے تقریباً ہر ملک میں اضطراب پیدا ہوا ہے، ایندھن کی قلت، خوراک کی قلت وغیرہ کے حوالے سے بہت سے ممالک کو معاشی بحران کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی اصلاحات
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کافی عرصے سے ایجنڈے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف مستقل ہے ایک معیار پر مبنی نکتہ نظر ہونا چاہیے جس کے تحت شراکت بڑھانی چاہیے اور یہ جمہوری عمل کے ذریعے ہونا چاہیے۔
’بھارت قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے‘
نگران وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک ایلیٹ ممبر کا ابھرنا برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بیشتر قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے جس میں کشمیر بھی شامل ہے جو کہ ایجنڈے میں ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ان قراردادوں پر عمل درآمد چاہتے ہیں جن میں منصفانہ اور آزاد رائے کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کشمیر پچھلے کئی برسوں سے ایک جیل میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، لہٰذا یہ وہ معاملہ ہے جس پر ہم عالمی برادری سے نوٹس لینے کی توقع کرتے ہیں۔
نگران حکومت
پاکستان میں نگران حکومت کے حوالے سے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ملک میں ایک جمہوری عمل ہے جس میں آئین کے مطابق پارلیمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے اور یہ وہ چیز ہے جو اس وقت ہو گی جب الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔