متحدہ عرب امارات نے پاکستان سے گوشت کی سمندری راستے سے درآمد پر پابندی لگادی
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے مبینہ طور پر گوشت کی ایک کھیپ میں فنگس پائے جانے کے بعد سمندری راستے سے پاکستان سے فریز کیے ہوئے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کر دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فنگس زدہ گوشت کی کھیپ کراچی کی ایک کمپنی نے سمندری راستے سے بھیجی تھی، پوری کھیپ کو متحدہ عرب امارات کے حکام نے ضائع کر دیا ہے۔
پاکستان سے سمندری راستے سے تازہ گوشت کی مزید درآمدات پر 10 اکتوبر تک پابندی عائد کر دی گئی ہے، تاہم فضائی راستے سے پاکستانی گوشت کی برآمدات بلاتعطل جاری رہیں گی، خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کو پاکستان سالانہ تقریباً 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا گوشت برآمد کرتا ہے۔
گوشت کے برآمد کنندہ نصیب احمد سیفی نے بتایا کہ یہ کوئی مستقل پابندی نہیں ہے بلکہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے اس وقت تک عارضی پابندی عائد کی ہے جب تک پاکستانی برآمد کنندگان آئندہ گوشت کی ترسیل کے حوالے سے متعلقہ ملک کی جانب سے تجویز کردہ پروٹوکول پر عمل کرنا شروع نہیں کر دیتے۔
انہوں نے کہا کہ پروٹوکول کے تحت برآمد کنندگان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی گوشت کی کھیپ کو سمندر کے راستے ریفریجریٹڈ کنٹینر میں بھیجنے سے پہلے ’ویکیوم پیک‘ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس کمپنی کی گوشت کی کھیپ میں فنگس کا مبینہ طور پر پتا چلا ہے اس نے گوشت کو کپڑے میں لپیٹ کر بھیج دیا گیا تھا، افسوس ہے کہ ایکسپورٹ کنسائنمنٹ بھیجتے وقت لاپرواہی سے ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ صرف سمندری راستے سے گوشت کی برآمد پر پابندی ہے جبکہ فضائی راستے سے برآمدات بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہیں گی۔
پاکستان میں تقریباً 49 کروڑ ٹن گوشت پیدا ہوتا ہے اور اس میں سے صرف 95 ہزار 991 ٹن یا کُل پیداوار کا تقریباً 2 فیصد برآمد ہوتا ہے، خلیج تعاون کونسل کی ریاستیں اور مشرق بعید کے کچھ ممالک بڑی تعداد میں پاکستانی گوشت درآمد کرتے ہیں جبکہ چین، مصر اور انڈونیشیا کو پاکستانی گوشت کی برآمدات بھی چند ماہ قبل شروع ہوئی ہیں۔