سکھ رہنما کا قتل: بھارت کا ’بیرون ملک قتل کا نیٹ ورک‘ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے، دفترخارجہ
دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے کینیڈا کے الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دہلی کے ’بیرون ملک قتل کا نیٹ ورک‘ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں بریفنگ کے دوران کینیڈا کی جانب سے بھارت پر ان کے شہری سکھ رہنما کے قتل کے الزام سے متعلق سوال پر کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ (را) جنوبی ایشیا میں بھرپور انداز میں اغوا اور قتل میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان را کی ٹارگٹ کلنگ اور جاسوسی کے سلسلے کا بدستور نشانہ رہا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ برس دسمبر میں ایک جامع ڈوزیئر جاری کیا تھا، جس میں جون 2021 میں لاہور میں ہونے والے حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے بنیادی اور ناقابل تردید ثبوت پیش کیے گئے تھے، اس حملے کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد بھارتی خفیہ ایجنسی نے کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں بھارتی فوج کے اعلیٰ عہدیدار کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں عدم استحکام اور دہشت گردی کے لیے ہدایات، فنڈز دینے اور اس پر عمل درآمد کروانے کا عتراف کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’کینیڈا کی سرزمین پر اسی شہری کو بھارت کی جانب سے قتل کرنا عالمی قانون اور اقوام متحدہ کے ریاستی خودمختاری کے اصول کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے‘۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ لاپروائی اور غیرذمہ دارانہ اقدام ہے، جس سے بھارت کے بطور قابل اعتماد عالمی شراکت دار اور ان کے عالمی ذمہ داریوں کی بہتر ادائیگی کے دعووں پر سوال اٹھ گیا ہے۔
بھارت کی سول اور عسکری قیادت کے بیانات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنے دفاع کی صلاحیت اور عزم ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہم نے ماضی میں کرکے دکھایا ہے اور اسی کو جاری رکھیں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں ہیں، ان کے ہمراہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سیکریٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی اور وفد شامل ہے۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ممتاز زہرہ بلوچ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی اور اس کے علاوہ عالمی ترقی کے اقدام اور پائیدار ترقی کے اہداف پر سربراہی اجلاس کے لیڈرز ڈائیلاگ پر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم نے اس مذاکرے میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے موسمیاتی انصاف پر زور دیا، جس میں کلائمیٹ فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر سے زیادہ کے وعدے کی تکمیل، اس رقم کا نصف موسمیاتی موافقت کے لیے مختص کرنا اور ’لاس اینڈ ڈیمیج‘ فنڈ کا فوری آغاز شامل ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے نیویارک میں کئی کثیر الجہتی پروگراموں میں شرکت کی جس میں مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے وزرا کی سطح کا اجلاس اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی 6 رکنی کمیٹی برائے فلسطین کا اجلاس بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے بیلاروس، کیوبا، مالٹا، ناروے، ہالینڈ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سمیت دیگر سے دو طرفہ ملاقاتیں کیں اور ایشیا سوسائٹی میں خطاب بھی کیا۔
ترجمان نے کہا کہ او آئی سی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کے پاکستان کے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایشیا سوسائٹی میں اپنے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے عزم پر زور دیا، جس کی جڑیں باہمی طور پر فائدہ مند تعاون، پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور مشترکہ اقتصادی ترقی پر قائم ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک پرامن ہمسائیگی کے لیے پاکستان کے وژن کا پرچار کیا، جس میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا، افغانستان میں امن و استحکام اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازعات بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازع کا حل شامل ہے۔