ایشیا کپ 2023ء ریکارڈز کے آئینے میں
تین ہفتوں تک جاری رہنے والا سولہواں ایشیا کپ 17 ستمبر کو شریک میزبان سری لنکا کی غیر متوقع طور پر بدترین شکست اور بھارت کی نہایت آسان فتح پر اختتام پذیر ہوا۔ اس ٹورنامنٹ کا اصل میزبان پاکستان تھا مگر بھارت کی جانب سے اپنے روایتی حریف کی سرزمین پر کھیلنے سے انکار کے بعد ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) نے زیادہ تر میچ سری لنکا منتقل کردیے۔ اس طرح پہلی مرتبہ ایشیا کپ میں دو ممالک نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔
اس ٹورنامنٹ میں کُل 13 میچز میں سے صرف 4 میچز کی میزبانی اصل میزبان نے کی جبکہ 9 میچز، بشمول فائنل، سری لنکا میں منعقد ہوئے۔ اس طرح پاکستان اپنے پڑوسی کی ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث ایشیا کپ کی مکمل میزبانی سے محروم رہا۔
سری لنکا کے بارانی موسم نے تقریباً تمام میچز کو متاثر کیا۔ پھر سوائے بھارت کے تمام ٹیموں کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سفر کرنا پڑا۔ اس لحاظ سے ایشیا کپ کا سولہواں ایڈیشن افراتفری کا شکار ہو کر رہ گیا۔
ون ڈے کے فارمیٹ پر کھیلے جانے والا یہ 14واں ایشیا کپ ٹورنامنٹ تھا جبکہ یہ مقابلہ دو مرتبہ یعنی 2016ء اور 2022ء میں ٹی20 کی طرز پر منعقد ہوا۔
اس ٹورنامنٹ میں حسب معمول 6 ممالک نے شرکت کی۔ اے سی سی کی مکمل رکنیت رکھنے والے پانچوں ممالک یعنی بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلادیش اور افغانستان کے علاوہ چھٹا ملک نیپال تھا جس کی ٹیم نے اے سی سی مینز پریمیئر کپ جیت کر اس ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی کیا۔ وہ پہلی مرتبہ ایشیا کپ کے کسی ایڈیشن میں حصہ لے رہی تھی۔
یہ 6 ٹیمیں دو گروپس میں منقسم تھیں۔ گروپ اے پاکستان، بھارت اور نیپال پر مشتمل تھا جبکہ گروپ بی میں سری لنکا، بنگلادیش اور افغانستان شامل تھے۔ افتتاحی میچ پاکستان کے شہر ملتان میں میزبان ٹیم اور نیپال ٹیم کے درمیان کھیلا گیا۔
گروپ میچز کے مرحلے میں نیپال اور افغانستان اپنے اپنے دونوں میچ ہار کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے جبکہ سپر فور مرحلے میں پاکستان اور بنگلادیش صرف ایک، ایک میچ ہی جیت سکے دوسری طرف سری لنکا اور بھارت دو، دو میچ جیت کر فائنل میں پہنچ گئے۔ سری لنکا بارہویں مرتبہ ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچا جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ بھارت نے دسویں بار فائنل کھیلا۔ پاکستان 5 اور بنگلادیش 3 مرتبہ فائنل میں حصہ لے چکے ہیں۔
بھارت نے آٹھویں بار ایشیا کپ جیتا جو ایک ریکارڈ ہے، جبکہ سری لنکا 6 اور پاکستان 2 مرتبہ ایشیا کپ کا چیمپیئن رہ چکا ہے۔
حالیہ ٹورنامنٹ میں کھیلے گئے 13 میچز میں متعدد ریکارڈز ٹوٹے اور نئے قائم ہوئے۔
اننگز میں سب سے کم اسکور
فائنل میں بھارت کے خلاف سری لنکا کی پوری ٹیم 6.1 اوورز میں صرف 50 رنز پر آؤٹ ہوگئی، جو نہ صرف ایشیا کپ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے کم ترین اسکور کا ریکارڈ ہے بلکہ کسی بھی بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میں کیا جانے والا سب سے کم اسکور ہے۔ ایشیا کپ میں کم ترین رنز کا سابقہ ریکارڈ 87 رنز کا تھا جو بنگلا دیش نے پاکستان کےخلاف ڈھاکا میں 2 جون 2000ء کو کیا تھا۔ اس کے علاوہ، یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں بھارت کے خلاف کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور ہے۔ اس سے قبل 2014ء میں بنگلا دیش نے 58 رنز بنائے تھے۔
میچ میں سب سے کم مجموعی اسکور
فائنل ہی میں سری لنکا اور بھارت، دونوں نے مجموعی طور پر 21.3 اوورز میں 10 وکٹوں کے نقصان پر صرف 101 رنز بنائے، جو میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے سب سے کم مجموعی اسکور کا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ 67.4 اوورز میں 13 وکٹوں پر 192 رنز کا تھا جو بنگلا دیش اور پاکستان نے موراتوا میں 31 مارچ 1986ء کو کیا۔
سب سے زیادہ رنز سے کامیابی
پاکستان نے نیپال کو ملتان میں 30 اگست کو 238 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی، جو ایشیا کپ کا ریکارڈ ہے۔ سابقہ ریکارڈ بھی پاکستان ہی کے پاس تھا جو 233 رنز سے کامیابی کا تھا۔ پاکستان نے یہ کامیابی بنگلا دیش کے خلاف 2 جون 2000ء کو ڈھاکا میں حاصل کی تھی۔
حالیہ ٹورنامنٹ میں بھارت نے پاکستان کو کولمبو میں 11ستمبر کو 228 رنز سے ہرایا۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں بھارت کی پاکستان کےخلاف رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح ہے اور ایشیا کپ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے رنز کے لحاظ سے تیسری بڑی کامیابی ہے۔
سب سےزیادہ وکٹوں سے کامیابی
بھارت نے اس ٹورنامنٹ میں 2 مرتبہ 10 وکٹوں سے فتح حاصل کی ہے۔ پہلی بار 4 ستمبر کو کینڈی میں نیپال کے خلاف اور دوسری مرتبہ کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں سری لنکا کےخلاف۔ بھارت اس سے پہلے بھی ایشیا کپ میں 10 وکٹوں سے میچ جیت چکا ہے۔ یہ جیت اس نے پہلے ایڈیشن میں سری لنکا کے خلاف شارجہ میں 1984ء میں حاصل کی تھی۔ اس طرح بھارت ایشیا کپ میں 3 مرتبہ 10 وکٹوں کے مارجن سے میچز جیت چکا ہے، جبکہ سری لنکا اور پاکستان بھی ایک ایک مرتبہ اسی مارجن سے جیت چکے ہیں۔ اس طرح ایشیا کپ میں پانچ مرتبہ تین ٹیموں نے دس، دس وکٹوں سے فتح حاصل کی۔
سب سے کم رنز سے کامیابی
لاہور میں 5 ستمبر کو سری لنکا نے افغانستان کو سنسنی خیز مقابلے میں صرف دو رنز سے شکست دی اور ایشیا کپ میں سب سے کم رنز سے میچ جیتنے کا ریکارڈ برابر کردیا۔ یہ ریکارڈ 22 مارچ 2012ء کو میرپور میں پاکستان نے بنگلا دیش کو ہرا کر قائم کیا تھا۔
پارٹنرشپ ریکارڈز
اس ٹورنامنٹ میں پارٹنرشپ کے دو ریکارڈز قائم ہوئے۔ تیسری وکٹ کے لیے بھارت کے بیٹرز کے ایل راہول اور ویرات کوہلی نے 10 ستمبر کو پاکستان کے خلاف کولمبو میں 233 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم کی۔ سابقہ ریکارڈ 223 رنز کا تھا جو پاکستان کے یونس خان اور شعیب ملک نے کولمبو ہی میں 18 جولائی 2004ء کو ہانگ کانگ کے خلاف قائم کیا۔
دوسرا ریکارڈ پانچویں وکٹ کے لیے پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے افتخار احمد کے ہمراہ ملتان میں 30 اگست کو نیپال کے خلاف 214 رنز بنا کر قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 137 رنز کا تھا جو پاکستان کے عمر اکمل اور شاہد آفریدی نے بنگلا دیش کے خلاف دمبولا میں 21 جون 2010ء کو بنایا تھا۔
سب سے زیادہ چھکے
بھارت کے کپتان روہت شرما نے اس ٹورنامنٹ میں 6 میچز کھیل کر 194 رنز بنائے۔ ان میں 11 چھکے شامل تھے جو اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی بیٹر کی جانب سے سب سے زیادہ تھے۔ اس دوران انہوں نے ایشیا کپ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا انفرادی ریکارڈ بھی توڑا جو پاکستان کے شاہد آفریدی کے پاس تھا۔ آفریدی نے 23 میچز میں 26 چھکے لگائے تھے اور روہت 28 میچز میں 28 چھکے لگاکر یہ ریکارڈ توڑچکے ہیں۔
سب سے زیادہ میچز کھیلنے والے کھلاڑی
اس ایشیا کپ کا فائنل روہت شرما کا ایشیا کپ میں اٹھائیسواں ون ڈے انٹرنیشنل تھا۔ اس طرح انہوں نے اس کپ میں سب سے زیادہ میچز کھیلنے کا ریکارڈ برابر کردیا ہے۔ یہ ریکارڈ سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے نے تقریباً دس سال پہلے قائم کیا تھا۔ بنگلا دیش کے مشفق الرحیم بھی اب تک 25 میچز کھیل چکے ہیں اور سری لنکا کے سنتھ جے سوریا کے ہمراہ دوسرے نمبر پر ہیں۔