• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

یہ نگران نہیں، مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے تو ہم ان سے ہی شکایت کریں گے، خورشید شاہ

شائع September 19, 2023 اپ ڈیٹ September 20, 2023
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ مل کر ہی حکومت بنائیں— فائل فوٹو: ڈان
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ مل کر ہی حکومت بنائیں— فائل فوٹو: ڈان

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یہ نگران نہیں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے تو ہم ان سے ہی شکایت کریں گے کہ ہمیں لیول پلیئننگ فیلڈ دیں کیونکہ وفاقی حکومت میں اس وقت مسلم لیگ(ن) کے بہت سے اہم لوگ شامل ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ شکایت اپنوں سے کی جاتی ہے جن کے ساتھ تعلق رہا ہو، جن کے لیے لڑے ہوں اور جو اقتدار میں ہوں تو ان سے ہی شکایت کریں گے، آپ یہ کہیں گے یہ نگران حکومت ہے لیکن یہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے، تو ہم ان سے ہی شکایت کریں گے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے سابق سیکریٹری بھی نگران حکومت کا حصہ ہیں، احد چیمہ بھی وہاں بیٹھے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھی ان کے پاس ہے، وزیر تارڑ صاحب بھی وہاں ہیں اور فواد حسن فواد بھی اس نگران حکومت میں ہیں، میں وفاقی حکومت کی بات کر رہا ہوں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت جو نگران حکومت ہے اس میں مسلم لیگ(ن) کے بہت سے اہم لوگ شامل ہیں، سیکریٹری خزانہ بوسا صاحب بھی موجود ہیں جو شہباز شریف کے چیف سیکریٹری اور پرنسپل سیکریٹری دونوں رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو جو گلے ہیں اگر وہ شکایت مسلم لیگ(ن) سے نہیں کی تو کرنی چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ مل کر ہی حکومت بنائیں، آصف زرداری مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف سے لڑنا نہیں چاہتے، اگر یہ 88 اور 90 کی کہانی پھر شروع ہو گئی تو مسئلہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب کو لیول پلیئگ فیلڈ ملے اور جو بھی الیکشن جیت کر آئے وہ حکومت بنائے، اگر لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملتی تو پھر تو ہم 80 کی دہائی میں چلے جائیں گے اور وہ سب لوگ کامیاب ہو جائیں گے جو چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت صحیح طریقے سے نہ آئے اور ہم ایسے دن نہ دیکھیں کہ وہ بلا پھر ہمارے گلے میں پڑ جائے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں شکایت اس لیے ہے کہ سندھ میں منظور شدہ ترقیاتی اسکیموں کی منظوری نہیں دی جا رہی ہے، جو 25 کروڑ کا وعدہ کیا گیا تھا وہ نہیں آئے ہیں، سندھ میں ترقی نہیں ہو رہی لیکن پنجاب میں دھڑا دھڑ کام چل رہا ہے اور کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کو جو شکایت ہے اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، خواجہ آصف

اس حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے اتحادی حکومت میں 14 سے 15 مہینے باہمی عزت اور آبرو کے ساتھ گزارے ہیں اور اگر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور باقیوں میں خیرسگالی یا برادری کا تعلق نہ ہوتا تو 14 مہینے تو دور، 14 دن گزارنا بھی قطعاً ممکن نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ میری تو خواہش ہے کہ دونوں جماعتیں مل کر الیکشن لڑ لیں اور جو 14 مہینے کا ہمارا تجربہ کامیاب ہوا ہے تو یہ لمبا تجربہ بھی کامیاب ہو سکتا ہے، 2008 میں بھی ہماری اتحادی حکومت رہی تھی لیکن عدلیہ بحالی تحریک کی وجہ سے برقرار نہیں رہ سکی تھی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ عدلیہ بحال ہو لیکن پیپلز پارٹی ہچکچاہٹ کا شکار تھی، اس کے بعد ہم اپوزیشن میں رہے لیکن 2013 اور 2014 میں بھی پارٹیوں میں باہمی تعاون رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی جو شکایت ہے اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، جس طرح وہ حکومت سے علیحدہ ہوئے، اسی طرح ہم بھی ہوئے ہیں، ہمارا اس وقت حکومت میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، بعض بیورو کریٹ ضرور ہیں جو ماضی میں ہمارے ساتھ رہے ہیں لیکن بیورو کریسی تو حکمرانوں کے ساتھ چلتی رہتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جو وہ پنجاب کے بارے میں کہہ رہے ہیں، وہی بات سندھ کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے، مموجودہ نگران وزیر اعظم کا مسلم لیگ(ن) سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، وزرا میں سے بھی کسی کا تعلق نہیں ہے، بیورو کریسی اپنے 30 سے 35سال کے اندر بہت سے حکمرانوں کے ساتھ کام کرتے ہیں تو ان کے ساتھ رشتہ جوڑنا زیادتی ہے ، ہم اس طرح کی باتیں ہم سندھ کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں، یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے جس کو مسئلہ بنایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024