خالصتان تحریک، بھارت-کینیڈا تعلقات پر اس کے اثرات
کینیڈا کی طرف سے بھارت کے اعلیٰ انٹیلیجنس ایجنٹ کو ملک بدر کرتے ہوئے اس پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں کردار کا الزام عائد کردیا ہے جس کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
خالصتان تحریک کیا ہے؟
غیرملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق خالصتان تحریک ایک آزاد سکھ ریاست کے لیے جدوجہد کی تحریک ہے جو کہ بھارت سے الگ اور 1947 میں بھارت اور پاکستان کی آزادی سے قبل کی طرح ہو جب یہ خیال بھارت اور پاکستان کے درمیان پنجاب کے علاقے کی تقسیم سے قبل ہونے والے مذاکرات میں پیش کیا گیا تھا۔
سکھ مذہب کی بنیاد پنجاب میں 15ویں صدی کے آخر میں رکھی گئی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں اس کے تقریباً2 کروڑ 50 لاکھ پیروکار ہیں، سکھ پنجاب کی آبادی کی اکثریت لیکن بھارت میں اقلیت ہیں، جو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا دو فیصد ہیں۔
سکھ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا وطن خالصتان کو پنجاب سے الگ بنایا جائے اور اس کا مطلب خالص ہے۔
یہ مطالبہ کئی بار سامنے آتا رہا ہے، سب سے نمایاں طور پر یہ مطالبہ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ہونے والی بغاوت کے دوران سامنے آیا تھا، جس کی وجہ سے بھارتی پنجاب ایک دہائی سے زائد عرصے تک مفلوج ہو گیا تھا۔
بھارت کا ردعمل کیسا ہے؟
خالصتان تحریک کو بھارتی حکومت اپنے لیے سیکیورٹی خطرہ سمجھتی ہے جہاں حکومت اور سکھ علیحدگی پسندوں کے درمیان بدترین خونی تصادم 1984 میں ہوا تھا۔
اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے علیحدگی پسند رہنما سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے اور ان کے حامیوں کو بے دخل کرنے کے لیے فوج کو گولڈن ٹیمپل بھیج دیا تھا جس پر دنیا بھر میں موجود سکھ مشتعل ہوگئے تھے۔
چند ماہ بعد اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے نئی دہلی میں ان کے گھر پر قتل کر دیا تھا، بعدازاں فوج نے پنجاب سے سکھ عسکریت پسندوں کو نکالنے کے لیے 1986 اور 1988 میں آپریشن شروع کیا تھا۔
سکھ عسکریت پسندوں کو 1985 میں کینیڈا سے بھارت جانے والے ایئر انڈیا کے بوئنگ 747 کے بم دھماکے کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا جس میں سوار تمام 329 افراد آئرلینڈ کے ساحل پر مارے گئے تھے۔
اس بغاوت میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور پنجاب ابھی تک اس تشدد کے نقصانات سے نمٹ رہا ہے۔
اگرچہ خالصتان تحریک کو اب بھارت میں بہت کم حمایت حاصل ہے لیکن اس کی حمایت کینیڈا میں سکھ اکثریتی علاقوں میں ہے جہاں پنجاب سے باہر سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے جبکہ برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکا میں بھی ان کی کثیر آبادی ہے۔
بھارت کو کیا تشویش ہے؟
رواں سال اپریل میں بھارت نے ایک خود ساختہ مبلغ اور سکھ علیحدگی پسند امرت پال سنگھ کو مبینہ طور پر خالصتان کا مطالبہ زندہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جس سے پنجاب میں نئے تشدد کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔
بھارت نے رواں برس کے آغاز میں کینیڈا کو اندرا گاندھی کے قتل کی تصویر کشی کرنے والی پریڈ میں فلوٹ کی اجازت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بھارت بیرون ملک کینیڈا، برطانیہ، امریکا اور آسٹریلیا میں اپنی سفارتی مشنز پر سکھ علیحدگی پسندوں اور ان کے حامیوں کی جانب سے مبینہ طور پر مظاہروں اور توڑ پھوڑ سے بھی پریشان ہے اور بھارت نے مقامی حکومتوں سے بہتر سیکیورٹی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
اس کا بھارت اور کینیڈا کے تعلقات پر کیا اثر پڑتا ہے؟
کینیڈا میں مقیم بھارتی سفارت کار متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ ’سکھ انتہا پسندی‘ سے نمٹنے میں اوٹاوا کی ناکامی اور خالصتان حامیوں کے ذریعے بھارتی سفارت کاروں اور اہلکاروں کو مسلسل ہراساں کرنا، خارجہ پالیسی کے لیے بڑا تناؤ ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں ماہ نئی دہلی میں جی20 سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈا کے وزیراعظم کے ساتھ کینیڈا میں سکھوں کے احتجاج پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ادھر کینیڈا نے بھارت کے ساتھ مجوزہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے اور کینیڈا کی وزیر تجارت میری این جی بھارت کے لیے ایک منصوبہ بند تجارتی مشن ملتوی کر رہی ہیں۔