ٹی10 لیگ: ٹیم مالک سمیت 8 افراد پر فکسنگ کی کوشش کا الزام، 6 معطل
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اماراتی کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے ٹی10 لیگ کے دوران ایک ٹیم کے مالک اور کوچ سمیت 8 افراد پر بورڈ کے انسداد کرپشن قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان میں سے 6 کو معطل کرکے الزامات کا جواب دینے کی ہدایت کردی۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ابوظبی میں کھیلی گئی ٹی10 لیگ 2021 کے دوران 8 کھلاڑیوں، عہدیداروں اور ٹیم مالک کو انسداد کرپشن قواعد کی مختلف شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 6 افراد کو عارضی طور پر معطل کرکے 19 ستمبر 2023 تک الزامات کے حوالے سے جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں 2021 میں ٹی10 لیگ کا سیزن 19 نومبر سے 4 دسمبر تک کھیلا گیا تھا اور اس میں 6 ٹیمیں شریک تھیں۔
بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے لیگ میں میچ کرپٹ کرنے کی کوششیں کیں اور ان کوششوں سے خلل پڑا۔
آئی سی سی نے بتایا کہ ای سی بی نے ٹورنامنٹ کے دوران بورڈ کے قواعد کے لیے آئی سی سی کو مخصوص انسداد کرپشن عہدیدار (ڈیکو) کے طور پر تعینات کردیا تھا، اسی لیے ای سی بی کی جانب سے آئی سی سی ان پر الزامات کا تعین کیا ہے۔
بیان میں جرائم کی تفصیل اور عہدوں کے ساتھ ناموں کی تفصیل بھی بیان کردی گئی ہے۔
آئی سی سی نے کہا کہ ایک ٹیم کے شریک مالک کشن کمار چوہدری نے آرٹیکل 2.4.5 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات، حقائق یا شرکا کی توجہ کا باعث بننے والے معاملے سے ڈیکو کو آگاہ نہ کرکے پہلے جرم کا ارتکاب کیا کیونکہ اس کی وجہ سے دوسرے شرکا بھی ملوث ہوسکتے تھے۔
کشن کمار چوہدی نے ای سی بی انسداد کرپشن کے قواعد کے آرٹیکل 2.4.6 کی خلاف ورزی بھی کی اور وہ قواعد کے تحت ممکنہ فکسنگ کی کوشش کے حوالے سے ڈیکو کی جانب سے ہونے والی کسی تفتیش میں کوئی وجہ بتائے بغیر تعاون کرنے میں ناکام رہے یا انکار کیا۔
تیسرا الزام آرٹیکل 2.4.7 کی خلاف ورزی ہے، یہ آرٹیکل قواعد کے تحت کرپشن کی ممکنہ کوشش کے حولے سے ڈیکو کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے یا تاخیر کرانے سے متعلق ہے۔
ٹیم کے دوسرے شریک مالک پاراگ سانگھوی پر آرٹیکل 2.2.1 کی خلاف ورزی کا الزام عائد کردیا گیا ہے، جو بین الاقوامی اور ڈومیسٹک میچوں کے نتائج، پیش رفت، کنڈکٹ یا دوسرے پہلوؤں میں شرط لگانے کے حوالے سے ہے۔
ان پر دوسرا الزام آرٹیکل 2.4.6 کے تحت عائد کردیا گیا ہے جو قواعد کے تحت کسی بھی ممکنہ کرپشن کی کوشش کی تفتیش کرنے والے ڈیکو کے ساتھ بغیر کسی وجہ سے تعاون سے انکار یا ناکام ہونے کے حوالے سے ہے۔
آئی سی سی کے مطابق ٹیم کے بیٹنگ کوچ اشعر زیدی پر ابوظبی میں 2021 میں کھیلی گئی ٹی10 لیگ کے میچوں میں مداخلت یا خراب کی کے لیے فریق بن کر فکس کرنے کی کوشش کرنے پر آرٹیکل 2.1.1 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
کوچ نے آرٹیکل 2.1.4 کی بھی خلاف ورزی کی جو بالواسطہ یا بلاواسطہ آرٹیکل 2.1 کی خلاف ورزی کے لیے جان بوجھ سہولت فراہم کرنے یا اس کے لیے حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق ہے۔
انہیں آرٹیکل 2.4.4 کے تحت ڈیکو کو ان سے ہونے والے کسی بھی رابطے یا کرپشن میں مشغول ہونے کے لیے پیش کش سے آگاہ کرنے کا الزام کا بھی سامنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے ڈومیسٹک کھلاڑی رضوان جاوید پر 2.1.1 کی خلاف ورزی کا الزام ہے جو ابوظبی میں 2021 میں کھیلی گئی ٹی10 لیگ کے میچوں میں مداخلت یا خراب کی کے لیے فریق بن کر فکس کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔
ان پر آرٹیکل 2.1.3 کے تحت دوسرے کھلاڑی کو کرپشن میں ملوث کرنے کے لیے تحفے کی پیش کش کا الزام ہے۔
ڈومیسٹک کھلاڑی پر آرٹیکل 2.1.4 کے تحت بالواسطہ یا بلاواسطہ آرٹیکل 2.1 کی خلاف ورزی کے لیے جان بوجھ سہولت فراہم کرنے یا اس کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
انہیں آرٹیکل 2.4.4 کے تحت ڈیکو کو ان سے ہونے والے کسی بھی رابطے یا کرپشن میں مشغول ہونے کے لیے پیش کش سے آگاہ کرنے کا الزام کا بھی سامنا ہے۔
رضوان جاوید پر آرٹیکل 2.4.6 کے تحت قواعد کے تحت کسی بھی ممکنہ کرپشن کی کوشش کی تفتیش کرنے والے ڈیکو کے ساتھ بغیر کسی وجہ سے تعاون سے انکار یا ناکام ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایک اور ڈومیسٹک کھلاڑی صالیا ثمن پر ابوظبی ٹی10 لیگ 2021 میں آرٹیکل 2.1.1 کی خلاف ورزی کا الزام ہے جو ابوظبی میں 2021 میں کھیلی گئی ٹی10 لیگ کے میچوں میں مداخلت یا خراب کی کے لیے فریق بن کر فکس کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔
کھلاڑی پر آرٹیکل 2.1.3 کے تحت دوسرے کھلاڑی کو کرپشن میں ملوث کرنے کے لیے تحفے کی پیش کش کا الزام بھی ہے۔
صالیا ثمن پر آرٹیکل 2.1.4 کے تحت بالواسطہ یا بلاواسطہ آرٹیکل 2.1 کی خلاف ورزی کے لیے جان بوجھ سہولت فراہم کرنے یا اس کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ سنی ڈھلون پر بھی آرٹیکل 2.1.1، 2.4.4 اور 2.4.6 کی خلاف وزری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کردیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی ناصر حسین پر انسداد کرپشن قواعد کے آرٹیکل 2.4.3، 2.4.4 اور 2.4.6 کے تحت الزام عائد کردیا گیا ہے۔
ٹیم منیجر شاداب احمد پر بھی آرٹیکل 2.4.6 کی خلاف ورزی کا الزام ہے جو قواعد کے تحت کرپشن کی کسی بھی کوشش کے حوالے سے تفتیش میں ڈیکو سے تعاون میں ناکامی یا انکار سے متعلق ہے۔
آئی سی سی نے بیان میں کہا کہ کرشن کمار چوہدری، پراگ سانگھوی، اظہر زیدی، رضوان جاوید، صالیا ثمن اور سنی ڈھلون کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے اور ان تمام افراد کو 19 ستمبر سے شروع ہونے والے چودہ روز کے اندر الزامات کا جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔