خریدار سونے کی قیمتوں کے حوالے سے ابہام کا شکار
سونے کے باضابطہ نرخ کی غیر موجودگی میں جیولری کی دکانوں پر صارفین ابہام کا شکار ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سونے کی قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کی جاتی ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مبینہ طور پر سٹہ بازی اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سے ایسوسی ایشن، گزشتہ ہفتے بدھ سے سونے کی یومیہ قیمتیں جاری نہیں کر رہی۔
سنار کی دکانیں کھلتی ہیں، تاہم صارفین سونے کی مصنوعات خریدتے یا پرانی جیولری بیچتے وقت مخمصے کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ جو قیمت انہیں بتائی جارہی ہے وہ حقیقی ہے یا مصنوعی، زیادہ تر خریدار سونے کی عالمی قیمتیں اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت کو چیک نہیں کرتے۔
عائشہ منزل اور کریم آباد پر تاجر مختلف قیمتوں پر سونا فروخت کر رہے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ بلین ریٹ بتانے کو تیار نہیں۔
کچھ تاجر گزشتہ منگل کو جاری کیے گئے فی تولہ نرخ 2 لاکھ 15 ہزار روپے کا حوالے دیتے ہوئے 2 لاکھ 16 ہزار جبکہ کچھ دیگر 2 لاکھ 18 ہزار قیمت بتا رہے ہیں، گزشتہ منگل کو عالمی مارکیٹ میں 1911 ڈالر فی اونس قیمت کی بنیاد پر 10 گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 84 ہزار 585 روپے تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سونے کے تاجر اب اپنی مرضی سے قیمتیں طے کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک صارف کو 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 30 ہزار روپے سے زائد یا پھر 2 لاکھ 15 ہزار فی تولہ مل سکتی ہے، جس کا انحصار تاجروں سے بھاؤ تاؤ کرنے پر ہے۔
پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل بہتری کے سبب مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کم یا پھر برقرار رہنی چاہیے، اگر عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تب بھی امریکی کرنسی کی قدر میں کمی منفی اثرات کو کم کردے گی۔
ایسوسی ایشن نے اپنے گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں بتایا کہ صورتحال اب بھی مستحکم نہیں ہے اور مختلف شہروں کا دورہ کرنے والے صدر ہارون رشید چاند کی غیر موجودگی کی وجہ سے نرخ مقرر نہیں کیے گئے، ان کی واپسی کے بعد نرخوں کا تعین کیا جائے گا۔
ہارون رشید چاند نے روزانہ قیمتیں جاری کرنے میں تاخیر کے حوالے سے بتایا کہ پرانی قیمت پر پرانے لین دین کو کلیئر کیا جارہا ہے اور سونے کے نئے یومیہ ریٹ جاری کرنے میں مزید چند روز لگیں گے۔
سونے کے نرخ کا بحران اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ہفتے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 5 سناروں کو تجارت میں سٹہ بازی اور دیگر الزامات کے تحت اٹھایا۔
بعد ازاں، ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے سٹہ بازی کو کنٹرول کرنے، قانونی تجارت کے فروغ اور دستاویزی تجارت کی حوصلہ افزائی کی یقین دہانی کے بعد انہیں غیر مشروط طور پر چھوڑ دیا گیا تھا۔