• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

نیب قانون اپنی ظالمانہ شکل میں بحال ہو گیا، اب عمران خان اور پی ٹی آئی بھگتیں، رانا ثنااللہ

شائع September 15, 2023
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ قانون اپنی اسی ظالمانہ شکل میں بحال ہو گیا تو یہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو مبارک ہو، اب وہ اس کو بھگتیں گے اور آنے والے دنوں میں انہیں لگ پتا جائے گا، میرے خیال میں یہ مکافات عمل ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناللہ نے کہا کہ 2017 میں پیٹرول 65 روپے لیٹر تھا، ڈالر 100 کے آس پاس تھا، شرح نمو 6.2 فیصد تھی اور اگلے سال کا ہدف 7.5 تھا، اگر ہم وہ ہدف کر لیتے تو پاکستان کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا تھا، لیکن بدقسمتی سے اس وقت کی جوڈیشل اور اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک میں ایک سازش کی اور ایک منتخب حکومت اور منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا اور پاکستان کو ایک ایسے شخص کے سپرد کیا گیا جس نے اگلے ساڑھے تین چار سالوں میں ماسوائے انتقام کے کوئی کام نہیں کیا اور اس کا ایک ہی تکیہ کلام رہا کہ میں نہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان خود کو صادق و امین اور بقیہ سب کو چور سمجھتا تھا اور اس نے پاکستان کی سیاست کو اخلاقی طور پر بھی تباہ کیا، وہ ملک میں ایک ایسی نفرت لے کر آیا جس نے نوجوانوں کے ذہنوں میں ایسا بارود بھرا کہ اس نے پونے 4 سال میں ملکی سیاست کو یہ رنگ دیا کہ ہم ایک ہی ملک کے رہنے، ایک گھر کے رہنے اور ایک ہی خاندان کے لوگ ایک دوسرے سے دست و گریباں ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کالے قانون کے نام سے مشہور نیب کے قانون کے بارے میں میرا کہنا تھا کہ اس کو ابھی رہنے دیں، ہم نے اسے بھگت لیا تو تو کسی اور کو بھی بھگتنے دیں لیکن اس وقت یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر ایک غلط چیز کا ہم نے سامنا کیا ہے تو کیا ہم اس میں صرف اس لیے ترمیم نہ کریں کہ کسی اور کو بھی اس کا سامنا کرنا پڑے، اسی لیے اس میں ترمیم کی گئی۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اب یہ قانون اپنی اسی ظالمانہ شکل میں بحال ہو گیا تو یہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو مبارک ہو، اب وہ اس کو بھگتیں گے اور آنے والے دنوں میں انہیں لگ پتا جائے گا، اب وہ 90 دن کا ریمانڈ کاٹیں، انہیں جو تھوک کے حساب سے ضمانتیں ملتی ہیں تو اب ہم دیکھیں گے کہ جب عدالتوں کے پاس ضمانت دینے کا اختیار ہی نہیں ہو گا تو پھر کوئی عدالت ان کو کیسے ضمانت دے گی، میری نظر میں تو یہ مکافات عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ہی صرف 13 کے قریب مقدمات ہیں، اب وہ ایک، ایک کر کے ان مقدمات اور انکوائریز کو بھگتیں، اب وہ یہ نہیں کہہ سکیں گے کہ یہ کالا قانون ہے یا اس کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

نواز شریف اسی صورت میں واپس آئیں گے جب وہ آزاد شہری کی طور پر عدالت میں پیش ہوسکیں’

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف کی قانونی ٹیم نے تمام تیاریاں کر لی ہیں اور وہ ایسی صورت میں واپس آئیں گے کہ ان کے پاس قانونی جواز ہو گا کہ وہ آ کر ایک آزاد شہری کے طور پر عدالت میں پیش ہو سکیں اور اپنی ضمانت کرا سکیں، ان تمام چیزوں کے انتظامات کے بعد ہی وہ تشریف لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی اور سیاسی تباہی کا یہ عمل جو ابھی تک رک نہیں پایا، یہ عمل 28 جولائی 2017 سے شروع ہوا جب ایک اچھے بھلے آگے بڑھتے ہوئے ملک اور ایک مستحکم منتخب نمائندہ حکومت کو ایک عدالتی فیصلے سے باقاعدہ منظم سازش کر کے ملک کو غیرمستحکم کیا گی جو اس وقت کی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ نے کی تھی اور ایک منتخب وزیراعظم کو اس بات پر نکال دیا گیا کہ آپ نے اپنے بیٹے سے تنخواہ لی تو نہیں ہے لیکن لے سکتے تھے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان حالات میں جب عام پاکستانی مہنگائی، بے روزگاری، یوٹیلٹی بلز کے ہاتھوں مشکلات سے دوچار ہے، عام آدمی کی زندگی مشکل ہو چکی ہے اور پاکستان ڈیفالٹ سے بچ نکلا ہے لیکن معاشی بحران سے ابھی محفوظ نہیں ہو سکا تو ایسے میں میاں نواز شریف کی واپسی عام آدمی ایک نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024