• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

کراچی میں رینجرز کی کارروائی، چینی کے ایک لاکھ 40 ہزار بیگ برآمد

شائع September 15, 2023
بیان میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے عناصر کے بارے میں فوری طور پر رینجرز کو اطلاع دیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
بیان میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے عناصر کے بارے میں فوری طور پر رینجرز کو اطلاع دیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان رینجرز (سندھ) نے چینی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرتے ہوئے کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں کارروائی کے دوران چینی کے ایک لاکھ 40 ہزار بیگ برآمد کرلیے۔

ترجمان رینجرز سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران کراچی میں حب ریور روڈ پر واقع 2 مختلف گوداموں سے مجموعی طور پر چینی کے ایک لاکھ 40 ہزار بیگ برآمد کر لیے گئے جن کی مالیت تقریباً ایک ارب سے زائد ہے۔

ترجمان کے مطابق ذخیرہ شدہ چینی مبینہ طور پر بلوچستان کے راستے افغانستان بھیجی جانی تھی۔

ترجمان رینجرز نے مزید بتایا کہ برآمد شدہ چینی مزید قانونی کارروائی کے لیے سول انتظامیہ کے حوالے کردی گئی۔

بیان میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے عناصر کے بارے میں فوری طور پر قریبی رینجرز چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لائن 1101 یا رینجرز مددگار واٹس ایپ نمبر 03479001111 پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع دیں، ایسی معلومات دینے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ 28 اگست کو چینی کی قیمت میں اضافے کے بعد نگران وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے وزارت قومی غذائی تحفظ کو متعلقہ ایجنسیوں اور حکام سے تعاون کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی کی ہدایت کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا اور چینی کی قیمت میں مزید اضافہ ہوا۔

پی پی آئی نے رپورٹ کیا تھا کہ بلوچستان کے علاقے چمن میں ایک کلو چینی 230 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، اس حوالے سے سابق حکمران اتحاد کے اراکین نے ایک دوسرے پر الزام تراشی بھی کی کہ آخر ملک میں اس کے کم ہوتے ذخیرے کا ذمہ دار کون ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ معزز رانا ثنا اللہ نے 14 لاکھ ٹن چینی اسمگل کرنے کی اجازت دی اور سابق وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال سابق کابینہ کے ساتھی نوید قمر کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

بعد ازاں، 6 ستمبر کو نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بتایا تھا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی ہدایات پر ملک بھر میں اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں بتایا تھا کہ ایف سی بلوچستان شمالی نے گزشتہ شب کامیاب آپریشن میں چینی افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔

بعد ازاں، 10 ستمبر کو وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ اسمگلنگ میں ملوث عناصر اور ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزائیں دیں گے اور ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی اطلاعات دینے والوں کے لیے انعامات کا اعلان کرنے جارہے ہیں۔

نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ملک بھر میں ایک ہفتے سے اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف مہم چل رہی ہے، اس میں بہت کامیابیاں مل رہی ہیں اور ہزاروں میٹرک ٹن چینی اور یوریا برآمد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے کاروبار سے متعلق ہنڈی حوالہ کے خلاف بھی ملک گیر مہم جاری ہے اور اب تک چالیس سے پچاس تک لوگ پکڑے گئے ہیں، اس وجہ سے ملک بری طرح متاثر ہوا ہے۔

نگران وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ آپریشن کے بعد مافیا نے شوگر اور گندم کی ذخیرہ اندوزی شروع کردی تاکہ مارکیٹ میں اس کی قلت ہو اور وہ اپنی من پسند قیمتیں مقرر کریں، ان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میڈیا کے ذریعے ان کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان اور اس کے شہری ہمارے لیے اہم ہیں، ریاست ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے گی اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ حکومت نے کرلیا ہے اور تمام اداروں اور صوبائی حکومتوں نے یہ عہد کیا ہے کہ ان برائیوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے کیونکہ ان کی وجہ سے ہمارا ملک زخمی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024