• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

نگران وزیراعظم کی پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت

شائع September 15, 2023
نگران وزیراعظم نے یہ ہدایات ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
نگران وزیراعظم نے یہ ہدایات ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے حال ہی میں تعینات ہونے والے وزیر نجکاری فواد حسن فواد کو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے یہ ہدایات ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں جس میں معاشی بحران کا شکار پی آئی اے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم کی ہدایات الیکشن کمیشن کی جانب سے عبوری حکومت کو کابینہ میں سیاسی افراد کی شمولیت سے گریز کرنے کے مشورے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہیں۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عبوری حکومت کو یہ مشورہ فواد حسن فواد کے تقرر کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔

وزیراعظم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نگران وزیراعظم نے نئے نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد کو اپنی ٹیم میں خوش آمدید کہا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کی نگرانی کریں اور اسے تیزی سے مکمل کریں۔

یاد رہے کہ فواد حسن فواد (جو سابق وزیراعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری ہیں) کے تقرر کے فوراً بعد الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ نگران حکومت کو سیاسی افراد کو کابینہ میں شامل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو فوری طور پر تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صارفین کو قابل اعتماد سروس فراہم کی جا سکے اور عالمی معیار کے مطابق پی آئی اے کا معیار بلند کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق معاملات کا فوری حل تلاش کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

پی آئی اے نے مبینہ طور پر کئی طیاروں کو گراؤنڈ کردیا ہے کیونکہ اسے آئندہ چند ماہ تک اپنے آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہے گا، اس دوران اس کے بنیادی فنکشنز اور غیر اہم اثاثوں کو فروخت کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت ہوا بازی نے گزشتہ ہفتے ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو بتایا کہ پی آئی اے اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، جس کی وجہ سے پی آئی اے پر قرض دہندگان، طیارے لیز پر دینے والوں، ایندھن فراہم کرنے والوں، بیمہ کنندگان، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ایئرپورٹ آپریٹرز اور حتیٰ کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے بقایاجات واجب الادا ہیں۔

نتیجتاً پی آئی اے اپنے 13 لیز پر لیے گئے طیاروں میں سے 5 کو گراؤنڈ کرنے پر مجبور ہے اور خدشہ ہے کہ مزید 4 طیاروں کے حوالے سے بھی یہی فیصلہ کرنا پڑے گا۔

بڑھتے ہوئے خدشات میں اضافہ کرتے ہوئے وزارت ہوابازی نے انکشاف کیا کہ بوئنگ اور ایئربس ستمبر کے وسط تک اسپیئر پارٹس کی سپلائی بند کرنے والے ہیں۔

ان چیلنجز پر غور کرتے ہوئے وزارت ہوا بازی نے 23 ارب روپے کے فوری مالی تعاون اور ملکی ایجنسیوں کو واجب الادا ڈیوٹی، ٹیکس اور سروس چارجز کی معطلی کی درخواست کی، تاہم یہ درخواست کسی ٹھوس اور قابل عمل کاروباری منصوبے کی پیشکش کے بغیر دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024