• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں کیا جائے گا، دفترخارجہ

شائع September 14, 2023
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ ہفتہ وار بریفنگ دے رہی تھیں—فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ ہفتہ وار بریفنگ دے رہی تھیں—فوٹو: ریڈیو پاکستان

ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغان سرحد طورخم بارڈر کی بندش عارضی ہے اور دوبارہ کھولنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان 2020 میں طے پانے والے پاکستان اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ہمسایے کی تجارت کی مد میں پوری دنیا تک رسائی کے لیے راستہ فراہم کرنے کی سہولت دی ہے اور ہم یہ عمل جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال پر تحفظات ہیں اور اس معاملے پر افغانستان کی حکومت سے بات چیت کر رہے ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہماری بنیادی تشویش یہ ہے کہ بعض اوقات افغانستان کے لیے ہونے والی برآمدات پاکستان کی طرف واپس بھیج دی جاتی ہیں اور کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا نہیں کیے جاتے ہیں جو انہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کسٹمز حکام کو اس حوالے سے تحفظات ہیں کہ لوگ دوطرفہ معاہدے کا غلط استعمال کر رہے ہیں، جس کے تحت افغانستان کے ساتھ تجارت کی اجازت ہے۔

سرحد کی بندش سے متعلق ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے لاحق سیکیورٹی خطرات پر بھی تشویش ہے اور 6 ستمبر کو چترال میں پیش آنے والے واقعے کا حوالہ دیا جہاں افغانستان سے دہشت گردوں کے داخلے کی کوشش کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے اور 16 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اسی لیے افغانستان کی عبوری حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی جائے گی۔

دوسری جانب افغانستان کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے ناظم الامور عبیدالرحمٰن نظامانی نے کابل میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات، طور خم بارڈر کی بندش اور پاکستان میں افغانستان کے شہریوں کی گرفتاری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں افغان تاجروں کی اشیا روکے جانے کے حوالے سے بھی ملاقات میں گفتگو کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ امیر خان متقی اور عبیدالرحمٰن نظامانی نے ان مسائل کا حل نکالنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے گریز کرنے پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم 22 ستمبر کو اقوام متحدہ میں خطاب کریں گے

اس سے قبل ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کا کڑ 18 سے 23 ستمبر تک نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی مباحثے کے 78 ویں سیشن میں 22 ستمبر کو خطاب کریں گے جہاں ان کے ساتھ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی بھی ہوں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور اس دوران وہ مسئلہ جموں اور کشمیر سمیت دیگر علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کے نکتہ نظر کا خاکہ پیش کریں گے، جو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر طویل عرصے سے حل طلب مسائل میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی معاشی بحالی کو مستحکم کرنے کے لیے نگران حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اہم اقدامات اور ملکی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوششوں کے بارے میں تفصیل سے بتائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے زیراہتمام پائیدار ترقی کے اہداف اور دیگر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے، جس میں کورونا وبا، جغرافیائی سیاسی مسابقت اور موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں عالمی سطح پر درپیش سب سے اہم معاشی اور ترقیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر درکار مؤثر اقدامات پر غور اور فکر کرنے کے لیے قابل قدر پلیٹ فارمز مہیا کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مختلف ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان، فلاحی تنظیموں اور کارپوریٹ رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

وزیراعظم غیررسمی طور پر ہونے والی مختلف سرگرمیوں کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر سربراہان مملکت اور حکومتوں سے ملاقات کریں گے اور بین الاقوامی میڈیا سے بھی بات چیت کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024