لاہور: پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما یاسمین راشد کو مئی میں پارٹی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ریاستی اداروں کے خلاف بیانات اور ہنگامہ آرائی سے متعلق کیس میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اے ٹی سی کے جج عبہر گل خان نے آج کیس کی سماعت کی، جہاں پولیس نے یاسمین راشد کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔
پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب نہیں کیا، جس پر عدالت نے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، عدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت پر مقدمے کا چالان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
علاوہ ازیں، عدالت نے یاسمین راشد کی شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال جانے کی اجازت دینے کی درخواست بھی منظور کر لی۔
عدالت نے گزشتہ روز درخواست پر سماعت کی تھی تاہم تحریری حکم آج جاری کیا گیا ہے۔
یاسمین راشد نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ رانا مدثر کے ذریعے درخواست دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ یاسمین راشد 74 سال کی ہیں، وہ کینسر کی مریضہ ہیں اور کئی دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے عدالت کے سامنے اپنی صحت سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا اور انہیں ہسپتال میں بھی داخل کیا گیا تھا، اس کے باوجود انہیں مناسب طبی علاج نہیں دیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ یاسمین راشد کا ماضی میں شوکت خانم میں علاج کیا گیا تھا اور انہیں اسی سہولت سے مناسب دیکھ بھال کی ضرورت ہے کیونکہ ہسپتال کے پاس ان کے تمام میڈیکل ریکارڈ موجود ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر درخواست قبول نہیں کی گئی تو یاسمین راشد کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تحریری حکم نامے میں جج نے سینٹرل جیل لاہور کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ وہ یاسمین راشد کو شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال میں علاج کرانے کے لیے سہولت فراہم کریں۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے ہوئے اور اہم فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، جس کی بنیاد پر ریاست نے ان کی پارٹی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔
عمران خان کو چند دنوں بعد رہا کر دیا گیا تھا اور پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں اور تقریباً تمام اعلیٰ سطح کی قیادت کو گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں سے بہت سے اب بھی سنگین الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایف آئی آر میں بغاوت کے نئے جرائم اور ریاست کے خلاف بغاوت کے بعد 9 مئی کے فسادات کے مختلف مقدمات میں پولیس کو یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں سے نئے سرے سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی تھی۔
گزشتہ ہفتے پولیس کو یاسمین راشد کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر 9 مئی کو لاہور کے شیر پاؤ پل پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہنگامہ آرائی کی تھی۔