• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امریکا کا پاکستان پر بروقت، منصفانہ انتخابات کے انعقاد پر زور

شائع September 14, 2023
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک اہم شراکت دار ہے، اور ہم اپنے ممالک کے درمیان تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں — فائل فوٹو: امریکی محکمہ خارجہ
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک اہم شراکت دار ہے، اور ہم اپنے ممالک کے درمیان تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں — فائل فوٹو: امریکی محکمہ خارجہ

صدر مملکت عارف علوی کی طرف سے عام انتخابات کے لیے 6 نومبر کی تاریخ تجویز کرنے کے پیش نظر امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ قانون کے تحت صاف شفاف، منصفانہ، آزادانہ اور بروقت عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پریس بریفنگ کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صدر عارف علوی کے لکھے گئے خط پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جیسے ہم دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ بات کرتے ہیں، اسی طرح ہم پاکستان پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ آزادانہ، منصفانہ اور بروقت انتخابات کرائے اور انسانی حقوق، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرے۔

ترجمان نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ ملکی قوانین کے مطابق انتخابی عمل کو آگے بڑھائیں۔

خیال رہے کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے یہ چوتھا خط لکھا تھا۔

گزشتہ خطوط میں صدر مملکت نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخیں تجویز کی تھیں۔

اس سال کے آغاز میں 20 فروری کو صدر عارف علوی نے یکطرفہ طور پر صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے 9 اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں انہوں نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ 30 اپریل یا 7 مئی میں سے کسی ایک تاریخ پر خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔

خیال رہے دونوں صوبائی اسمبلیوں کو 14 جنوری اور 19 جنوری کو تحلیل کیا گیا تھا۔

سیاسی ماہرین نے صدر کے حالیہ اقدام کو ’غیر ضروری‘ قرار دیا ہے، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ صدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ایک ابہام پیدا کر دیا ہے جبکہ صدر نے انتخابات کے لیے واضح تاریخ نہیں دی اور ای سی پی سے فقط یہ کہا کہ انتخابات 6 نومبر سے آگے نہیں بڑھنے چاہئیں۔

صدر نے آئین کے آرٹیکل 48 (5) کا حوالہ دیا، جو ان کے مطابق انہیں اس بات کا اختیار اور مینڈیٹ دیتا ہے کہ وہ اسمبلی کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تحلیل ہونے کی تاریخ سے 90 دن بعد کی تاریخ طے کریں۔

صدر کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’لہٰذا آرٹیکل 48 (5) کے مطابق قومی اسمبلی کے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن، یعنی پیر، 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہئیں۔‘

صدر نے واضح کیا کہ آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے صدر سے ملاقات نہیں کی اور اس کے برعکس مؤقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 51 (5) اور انتخابی قوانین کے فریم ورک کے مطابق الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کرنا ای سی پی کا اختیار ہے۔

وزارت قانون نے بھی اس معاملے پر اسی خیال کا اظہار کیا تھا اور صدر کے سوال کے جواب میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ چاروں صوبائی حکومتوں کی رائے ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

صدر نے کہا کہ مزید یہ اتفاق رائے ہے کہ وفاق کو مضبوط کرنے اور صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں۔

اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آرٹیکل 51، 218، 219، 220 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت طے شدہ تمام آئینی اور قانونی اقدامات کی پاسداری کرنا ای سی پی کی ذمہ داری ہے، صدر نے مشورہ دیا کہ ای سی پی صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت مشاورت سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لیے ایک ہی تاریخ کے اعلان کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔

پاک ۔ امریکا تعلقات

پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے پاک-امریکا تعلقات کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک اہم شراکت دار ہے اور ہم اپنے ممالک کے درمیان تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

ان سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحدی مسائل کے بارے میں بھی پوچھا گیا، جو گزشتہ ہفتے دونوں سرحدی افواج کے درمیان تنازع کے بعد شروع ہوا تھا۔

اس پر ترجمان نے کہا کہ ظاہر ہے، ہم ان دونوں حکومتوں کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ترغیب دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024