میڈیکل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہونے کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے میڈیکل ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) سے قبل پرچہ لیک ہونے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے ایس ایم یو کے ترجمان یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان کمیٹی کے سیکریٹری ہوں گے، جس میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ میڈیکل اینڈ الائیڈ سائنسز کے سربراہ پروفیسر سید مسرور احمد، ایڈیشنل ہیلتھ سیکریٹری مولا بخش شیخ اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کونسل (پی ایم ڈی سی) کی جانب سے کراچی ریجنل آفس کے علیم الدین نمائندگی کریں گے۔
کمیٹی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ سے گریڈ 17 یا اس سے اوپر افسر بھی شامل ہوں گے، کمیٹی تشکیل کے فوراً بعد اپنا پہلا اجلاس منعقد کرے گی اور ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کرے گی۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ وائس چانسلر نے طلبہ کو یقین دہانی کروائی کہ کمیٹی مکمل تحقیقات کرے گی اور طلبہ سے کہا گیا ہے کہ وہ کمیٹی کے ساتھ تعاون کریں اور مبینہ پیپر لیک کے بارے میں جو بھی معلومات ہیں، وہ فراہم کریں۔
مزید کہا گیا ہے کہ لوگ شواہد کے ساتھ اپنی درخواستیں رجسٹرار آفس، جے ایس ایم یو، رفیقی شہید روڈ، کراچی یا ای میل ایڈریس [email protected] پر ارسال کر سکتے ہیں۔
دریں اثنا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کے نمائندوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اور حکام سے نتائج روکنے، ٹیسٹ دوبارہ کرانے اور مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے جامعات کو بند کرنے کی دھمکی دی اور کہا کہ اگر ’پیپر لیک معاملے‘ کی شفاف انکوائری نہ کی گئی اور داخلہ ٹیسٹ دوبارہ منعقد نہ کیے گئے تو نئے امیدواروں کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔
وائی ڈی اے نے کہا کہ پرچہ ستمبر 10 کو ٹیسٹ سے قبل ہی رات کو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا، انہوں نے الزامات کے ثبوت پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔
وائی ڈی اے کے نمائندوں میں ڈاکٹر فرخ رؤف، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر فاروق، ڈاکٹر سجاد اور ڈاکٹر فدا شامل تھے۔