چیف الیکشن کمشنر کو انتخابات کی تاریخ نہیں پتا لیکن ایک جماعت تاریخ دے رہی ہے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بظاہر اپنی سابق اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو انتخابات کی تاریخ نہیں پتا لیکن ایک جماعت الیکشن کی تاریخ دے رہی ہے۔
پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں بہت مسائل ہیں، بہت مہنگائی ہے، غریب پریشان ہیں، ہمیں ان مسائل کو حل کرنا ہے، ان کا پیپلز پارٹی کے منشور میں ان مسائل کا حل ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نااہل، نالائق وزیراعظم کی وجہ سے ملک میں بحران پیدا ہوا، ہم نے مسلط کیے گئے سلیکٹڈ کو گھر بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کبھی الیکشن سے نہیں بھاگے، پم اپنی تاریخ پر فخر کرتے ہیں، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، ہم اپنی کارکردگی، اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، آپ دیر نہ کریں، پارٹی رہنما اپنا کام شروع کرلیں، گھر، گھر پیغام پہنچائیں، لوگوں کو سمجھائیں کہ طویل عرصے تک آپ کی جماعت کے خلاف، ہمارے خلاف جو کردار کشی کی گئی، اس کا مقصد ہم پر سلیکٹڈ حکومت مسلط کرنا تھا، ہم نے ثابت کیا ہے کہ جب ہمارے ہاتھ پاؤں نہیں باندھے جاتے تو ہم جیت جاتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ریاست تلی ہوئی تھی کہ انہوں نے عمران خان کو جتوانا ہے، اس وقت بھی مظفر گڑھ میں ہم نے سیٹیں جیتیں، اب کس چیز کا خوف ہے؟ اس بار بھی ماضی سے بہتر کارکردگی دکھائیں گے، وہ دن دور نہیں جب ہم پیپلزپارٹی کی حکومت بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کے قیام کے حوالے سے جو کام 2008 کی حکومت میں شروع ہوا تھا، گزشتہ برسوں کے دوران وہ کوشش بدقسمتی سے ناکام رہی، اس دفعہ آپ مجھے اتنے نمائندے اور طاقت دیں گے کہ نہ صرف میں اس معاملے کو اٹھا سکوں بلکہ آپ کا صوبہ بنا کر آپ کے پاس واپس آسکوں۔
’ہم اپنی وزارتوں کے، پی ڈی ایم اپنی وزارتوں کی جوابدہ ہے‘
اس موقع پر ملک میں انتخابات اور اس کے لیے یکساں مواقع میسر ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ میرے خیال میں ملک میں الیکشن ہونے چاہئیں، جلد از جلد الیکشن ہونے چاہئیں، الیکشن کے حوالے سے کل ہم اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل (سی ای سی) میں بیٹھیں گے اور انتخابات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی عجیب بات ہے کہ ایک جماعت جو ہے وہ خود تو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے، وہ کہہ رہے ہیں کہ فروری میں الیکشن ہیں، مجھے نہیں پتا کہ الیکشن کب ہیں، آپ کو نہیں پتا کہ الیکشن کب ہیں، چیف الیکشن کمشنر کو نہیں پتا کہ الیکشنز کب ہیں لیکن اس جماعت کو پہلے سے پتا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کیا ہے تو پھر میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کی بات نہ کروں تو کیا بات کروں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے پیپلزپارٹی کا نکتہ نظر واضح ہے، جہاں تک حلقہ بندیوں کا معاملہ ہے تو وہ بھی 90 روز میں کردیں اور الیکشن کرا دیں، اس میں کوئی مشکل نہیں ہونی چاہیے لیکن اس میں کوئی وجہ ہے تو یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، یہ الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ الیکشن 90 روز میں نہیں ہو رہے، اگر میری جماعت اس کی اجازت دیتی ہے، اگر یہ میں مانتا بھی ہوں تو بھی یہ تو بتائیں کہ وہ تاریخ کب کی ہے، کیا ارادہ ہے، تاریخ تو دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حصہ ہم بہت پہلے رہے تھے، حکومت میں ہم ان کے اتحادی کی حیثیت سے تھے، ہم اپنی وزارتوں کے جوابدہ ہیں اور پی ڈی ایم اپنی وزارتوں کی جوابدہ ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ حکومت میں تھے، انتخابات کی حکمت عملی سی ای سی طے کرے گی، میری ذاتی خواہش ہے کہ تیر کا نشان ہر حلقے میں نظر آئے۔
’پی ڈی ایم میثاق جمہوریت میں دلچسپی نہیں رکھتی‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میثاق جمہوریت میں دلچسپی نہیں رکھتی، پہلے تو وہ تھی، ہم نے تو چاہا کہ میثاق جمہوریت دوم بنے، ہم نے تو چاہا کہ ملک میں مصالحت ہو، ہم نے تو کہا تھا لیکن یہ نہیں ہوپایا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مسائل ایسے سنگین ہیں کہ کوئی بھی ایک جماعت ان کو حل نہیں کر سکتی، ہماری جماعت کا خیال ہے آپ کو سب کو ساتھ لے کر چلانا پڑے گا، اتحاد و یکجہتی کے بغیر ان کا حل نہیں نکال سکتے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک میں اور خاص طور پر پنجاب میں اتنی تقسیم ہوچکی کہ ہم سیاسی مخالف کے بجائے دشمن بن رہے ہیں جس سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات گہری سازش تھے، ایک نہ ایک دن پوری کہانی سامنے آئے گی، جو لوگ اس سازش میں شامل نہیں ہیں، ان کو سیاست کی اجازت ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ آج سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے نجی نیوز چینل ’جیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سال فروری کے پہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے اور الیکشن حلقہ بندیوں کے بعد ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ حلقہ بندیوں کا عمل شروع ہونے کے بعد صدر انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کر سکتے، الیکشن سے قبل ٹرانسفر پوسٹنگ ہوتی ہیں، پیپلزپارٹی کی تنقید کا کوئی جواز نہیں، پیپلز پارٹی کو انتخابات سے قبل ٹرانسفر پوسٹنگ کا بیانیہ سوٹ کرتا ہے۔