• KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:44am
  • LHR: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am
  • ISB: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:44am
  • LHR: Fajr 5:02am Sunrise 6:25am
  • ISB: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am

لیبیا میں بدترین سیلاب، 2300افراد ہلاک، ہزاروں لاپتا

شائع September 12, 2023
انتظامیہ کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ سیلاب سے تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں —فوٹو: اے ایف پی
انتظامیہ کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ سیلاب سے تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں —فوٹو: اے ایف پی

لیبیا کے مشرقی شہر درنہ میں سیلاب کے سبب بدترین تباہ کاریوں کے بعد اب تک کم از کم 2300 افراد ہلاک اور ہزاروں لاپتا ہیں اور مقامی انتظامیہ نے سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر ہوابازی اور ہنگامی کمیٹی کے رکن ہچم شکیواتنے نے کہا کہ ’میں ابھی درنہ سے واپس آیا ہوں، وہاں صورتحال بہت تباہ کن ہے، سمندر میں، وادیوں میں، عمارتوں کے نیچے، ہر جگہ لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ میں مبالغہ آرائی نہیں کر رہا ہوں، شہر کا 25 فیصد حصہ غائب ہو چکا ہے، بہت سی عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں۔

ایک لاکھ نفوس پر مشتمل بحیرہ روم کا ساحلی شہر درنہ بدترین تباہی سے دوچار ہوا ہے جہاں دریا کے کنارے پر بنی کئی منزلہ عمارتیں زمین بوس ہو گئیں اور گاڑیاں اور گھر ریلے میں بہہ گئے۔

لیبیا کی ایمرجنسی سروس کے مطابق اب تک صرف درنہ میں 2300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں 5 ہزار سے زائد لاپتا ہیں جبکہ اب تک 7ہزار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

تریپولی کی ریسکیو ایمرجنسی سروس کے نمائندے اسامہ علی کے مطابق درنہ میں صورتحال انتہائی ہولناک اور ڈرامائی ہے، ہمیں زندگیاں بچانے کے لیے مزید مدد کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی بھی کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ہر لمحہ قیمتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب کے سبب ہزاروں لوگ لاپتا بھی ہوچکے ہیں، شدید بارشوں کی وجہ سے درنہ میں ڈیم ٹوٹ گئے تھے جس کے سبب دریاؤں کے پانی میں زبردست اضافہ ہوا اور پانی شہر کے کئی علاقوں کو بہا لے گیا۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے تامر رمضان نے کہا کہ اموات کی شرح بہت زیادہ اور یہ تعداد ہزاروں تک پہنچ سکتی ہے، ہم آزادانہ ذرائع سے تصدیق کر سکتے ہیں کہ اب تک لاپتا افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

لیبیا کی حکومت نے تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے اور موجودہ تباہ کن سیلاب کے پیش نظر عوام سے متحد رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے لکھا ہے کہ روم سیلاب کے لیے امداد کی درخواستوں کا فوری جواب دے رہا ہے، ایک ٹیم پہلے سے ہی اس سلسلے میں رواں دواں ہے اور ہمارے شہری تحفظ کے یونٹ کے ساتھ رابطے میں ہے۔

امریکی سفارت خانے نے کہا کہ لیبیا میں تباہ کن سیلاب کے بعد انسانی ضرورت کا باضابطہ اعلامیہ جاری کیا ہے، ہم اقوام متحدہ کے شراکت داروں اور لیبیا کے حکام کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ سرکاری امریکی امداد کو کس طرح پہنچایا جا سکتا ہے۔

یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ لیبیا سے سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کے بعد یورپی یونین اس آفت سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے تیار ہے۔

فیس بک پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں، جس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہ ہوسکی، درنہ میں زمین پر کمبلوں سے ڈھکی درجنوں لاشیں دیکھی گئیں۔

لیبیا سیاسی اعتبار سے مشرق اور مغرب کے درمیان منقسم ہے اور 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے ملک میں شورش برپا اور سرکاری ادارے تباہ حال ہوچکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے یونان میں تباہی مچانے کے بعد طوفان ’ڈینیئل‘ اتوار (10 ستمبر) کو بحیرہ روم میں داخل ہوا، خوفناک طوفان اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلاب نے لیبیا کے شہر درنہ اور بن غازی سمیت ساحل سے ملحقہ کئی بستیوں میں بدترین تباہی مچادی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درنہ سٹی کونسل کے ایک عہدیدار نے مقامی ٹی وی چینل ’لیبیا الاحرار‘ سے بات کرتے ہوئے شہر کی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر مدد کی اپیل کی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک لاکھ آبادی والے شہر درنہ میں 4 اہم پُل، 2 عمارتیں اور 2 ڈیم گر چکے ہیں جو کہ دارالحکومت طرابلس سے 900 کلومیٹر (560 میل) مشرق میں واقع ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 8 نومبر 2024
کارٹون : 7 نومبر 2024