• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’پاکستان کیلئے سابق امریکی سفیر کو غیر مناسب رویے پر سزا سنائی جائے گی‘

شائع September 11, 2023
رچرڈ اولسن — فائل فوٹو
رچرڈ اولسن — فائل فوٹو

پاکستان میں سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے عدالت کو پیش کیے گئے ایک خط میں لکھا ہے کہ پاکستانی صحافی مونا حبیب ان کی ڈیلز اور اسٹاکس کے بارے میں نہیں جان سکتی تھیں اور وہ کسی بھی قابل فہم طریقے سے ملوث نہیں ہیں، تاہم کل ٹرائل کورٹ میں انہیں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سابق امریکی سفیر کی طرف سے لکھا گیا خط ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی ایک امریکی عدالت میں جمع کرائی گئیں دستاویزات کا حصہ ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ مونا حبیب، ڈیلز یا اسٹاک کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھیں اور ان کو پتا تھا کہ وہ بے گناہ ہیں اور کوئی قابل فہم طریقہ نہیں کہ وہ کسی بھی چیز کے بارے میں کچھ جان سکتیں۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کس طرح سابق سفیر رچرڈ اولسن نے اپنی سروس کے دوران اور بعد میں ذاتی اور سفارتی سرگرمیاں کیں لیکن کسی نہ کسی طرح اس سے کم از کم پاکستان میں مونا حبیب کا میڈیا ٹرائل شروع ہوگیا۔

واشنگٹن پوسٹ کو دیے گئے فون انٹرویو میں مونا حبیب نے رچرڈ اولسن کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ’میں بیمار ہوں اور اس سے تھک گئی ہوں‘۔

عدالتی فائلنگ میں رچرڈ اولسن کے وکلا نے کہا کہ سابق سفیر نے صرف ایک تعارف کرایا جو ایک سفارت کار کے لیے بہت عام عمل ہے اور یہ کہ ٹیوشن فیس کی ادائیگی کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں تھی کیونکہ وہ اس وقت مونا حبیب سے تعلقات میں نہیں تھے۔

واشنگٹن میں پاکستانی صحافی اکثر مونا حبیب سے ملاقات کرتے تھے، جو اب پریس میں سابق امریکی سفیر کی گرل فرینڈ کے طور پر مشہور ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وہ اس وقت ایک پاکستانی اخبار میں کام کر رہی تھیں، بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ وہ اسلام آباد میں بی بی سی کے لیے بھی کام کر چکی ہیں۔

بعد ازاں اس وقت کے سفیر اسد مجید خان کی سرکاری رہائش گاہ پر بریفنگ کے دوران، انہیں معلوم ہوا کہ ان کی شادی رچرڈ اولسن سے ہوگئی تھی کیونکہ وہ مونا حبیب کو وہاں سے لینے پہنچے تھے۔

بہت سے پاکستانی صحافیوں کو ہفتہ کے روز واشنگٹن پوسٹ کا مضمون پڑھ کر افسوس ہوا، جس میں سابق سفیر کے ساتھ ان کے تعلقات کی تفصیل دی گئی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ رچرڈ اولسن کے 2012 سے 2015 کے درمیان اسلام آباد میں بطور سفارت کار متعدد پاکستانی خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے، جن میں مونا حبیب بھی شامل تھیں۔

’ڈائمنڈز، گرل فرینڈز، غیر قانونی لابنگ: ایک سابق سفیر کا زوال‘ کے عنوان سے مضمون میں، اخبار نے بتایا کہ رچرڈ اولسن نے مونا حبیب کو کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم میں داخلے کے لیے ہزاروں ڈالرز فراہم کیے اور انہوں نے مونا حبیب کا تعارف ایک پاکستانی نژاد امریکی تاجر عماد زبیری سے کرایا، جس نے ٹیوشن کے اخراجات پورے کرنے کے لیے 25 ہزار ڈالرز ادا کرنے کی پیشکش کی۔

مضمون میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ کے ساتھ 34 سالہ ممتاز کیریئر کے بعد رچرڈ اولسن 2016 میں ریٹائر ہو گئے، انہیں اپنی وسیع سفارتی خدمات کے لیے سراہا گیا جس میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں اہم کرداروں کے ساتھ ساتھ عراق اور افغانستان میں خطرناک اسائنمنٹس شامل ہیں۔

اس سے قبل عدالت میں پیش کیے گئے ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ رچرڈ اولسن سے دبئی کے امیر کی طرف سے اپنی سابق اہلیہ ڈیبورہ جونز کی والدہ کو 60 ہزار ڈالرز کے ہیرے کے زیورات کے تحفے کی اطلاع نہ دینے پر تفتیش کی گئی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ ایف بی آئی نے ان سے پاکستان میں کام کرنے والی ایک صحافی کے ساتھ ان کے غیر ازدواجی تعلقات کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کی، جب وہ اسلام آباد میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

ایف بی آئی کو معلوم ہوا کہ رچرڈ اولسن نے عماد زبیری کے لیے انتظام کیا تھا جو اب غیر قانونی مہم کے عطیات اور ٹیکس کے جرائم کی وجہ سے 12 سال کی جیل کی سزا کاٹ رہا ہے۔

رچرڈ اولسن نے ایف بی آئی کو بتایا کہ انہوں نے سی آئی اے کے اسلام آباد اسٹیشن کے سربراہ کو اپنی ڈیٹنگ کی عادات کے بارے میں بتایا تھا، لیکن عدالتی ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ انہوں نے ضرورت کے مطابق امریکی سفارتی سیکیورٹی حکام کو اپنے رابطوں کی اطلاع نہیں دی۔

تاہم رچرڈ اولسن کو منگل (کل) کو واشنگٹن میں امریکی ضلعی عدالت میں سزا سنائی جائے گی کیونکہ انہوں نے گزشتہ سال 2 جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

پہلے الزام میں رچرڈ اولسن نے اعتراف کیا تھا کہ جب وہ پاکستان میں سفیر تھے تو وہ یہ ظاہر کرنے میں ناکام رہے کہ انہیں ایک خلیجی سرمایہ کاری فرم کے ساتھ ملازمت کے انٹرویو کے لیے لندن کا 18 ہزار ڈالرز کا فرسٹ کلاس ٹکٹ ملا تھا، دوسرے الزام میں انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے 2017 میں قطر کی حکومت کی جانب سے امریکی حکام سے غیر قانونی طور پر لابنگ کی، اس قانون کی خلاف ورزی کی جس کے تحت ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک سال تک ایسا کرنے سے منع کیا گیا تھا۔

تاہم رچرڈ اولسن پر ہیروں یا ان کی گرل فرینڈ کے ٹیوشن سے متعلق غلط کام کا الزام نہیں لگایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024