’ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کیلئے بینک لاکرز کو اسکین کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں‘
رواں ہفتے مختلف مین اسٹریم اور سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس پر یہ افواہیں گرم رہیں کہ نگران حکومت نے ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاون کے لیے ملک بھر میں بینک لاکرز کو اسکین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ حکام، ڈالر کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے خلاف ایک غیر معمولی کارروائی کے لیے کمر بستہ ہیں اور وہ ایسے خصوصی اسکینرز لگا رہے ہیں جو لاکرز میں ڈالر کی موجودگی کا پتا لگا سکیں گے۔
تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) دونوں نے ان دعووں کی تردید کی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششیں ڈالر کے غیرقانونی اخراج کو روکنے پر مرکوز ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے چیف ترجمان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور نہ ہی لاکرز کو باہر سے اسکین کرنا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ سرار غلط ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈالروں کی تلاش کے لیے لاکرز کی چھان بین کی جارہی ہے، یہ خبر مکمل طور پر غلط ہے۔
اسی طرح ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر سرفراز ورک نے بتایا کہ ایف آئی اے نے افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے اور تمام ہوائی اڈوں پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے، تاکہ کیریئرز کو مقررہ حد سے زیادہ غیر ملکی کرنسی بیرون ملک لے جانے سے روکا جا سکے۔
خبروں کی واضح طور پر تردید کرتے ہوئے سرفراز ورک نے کہا کہ فی الحال لاکرز اور ایکسچینج کمپنیوں سے وسیع پیمانے پر ڈالرز خریدنے والوں کی فہرست تیار کرنے کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
سرفراز ورک نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے حوالہ/ہنڈی کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں اضافہ کیا ہے اور صوبے بھر میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ڈالر کی اسمگلنگ کو ہر سطح پر روکا جائے۔
افواہوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی رپورٹس پاکستان کی معیشت پر اعتماد بحال کرنے کی حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گی، حالیہ اقدامات سے روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے۔
جمعہ (8 ستمبر) کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 302.95 روپے پر بند ہوا جو کہ اس سے گزشتہ روز (جمعرات کو) 304.94 روپے کے مقابلے میں 2 روپے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 3 روز میں روپے کی قدر میں تقریباً 4.15 روپے یا 1.37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
آزاد تجزیہ کار اے اے ایچ سومرو نے اس حوالے سے وضاحت کی کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافہ ملکی معیشت میں اعتماد کی بحالی کی عکاسی کرتا ہے۔
چند روز قبل ایک اور ’جھوٹی خبر‘ بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر وائرل رہی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکومت نے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے فوری طور پر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ’نوٹی فکیشن‘ کو ’جھوٹی خبر‘ قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
’ایکس‘ (ٹوئٹر) پر اپنی ایک پوسٹ میں نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ نوٹی فکیشن جعلی ہے، حکومتِ پاکستان سنسنی پھیلانے کے لیے اس قسم کی جھوٹی خبروں کا استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔