• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکی صدر خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مدد کو تیار ہیں، وائٹ ہاؤس

شائع September 8, 2023
جان کربی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام دہشت گردی کے خطرے کا شکار ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
جان کربی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام دہشت گردی کے خطرے کا شکار ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیدار نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن ملک کو درپیش خطرات کو سمجھتے ہیں اور ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ملک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی سہ پہر واشنگٹن میں منعقدہ نیوز بریفنگ میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے کوآرڈینیٹر برائے اسٹریٹجک کمیونیکیشن جان کربی نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک جیسے کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کی تشکیل نو اور ان کی صلاحیت میں اضافے کے لیے امریکی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن روں ہفتے کے آخر میں نئی دہلی میں جی 20 رہنماؤں کے ساتھ مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کریں گے۔

جان کربی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ادارے ترقی پذیر ممالک میں شفاف اور اعلیٰ معیار کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے مؤثر ترین فورم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے امریکا نے ان اداروں کی صلاحیت میں اضافے کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کی ہے تاکہ یہ ادارے آنے والے وقت کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔

اس دوران جب انہیں یاد دلایا گیا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں صدر جو بائیڈن نے کسی مؤثر نظام کے بغیر جوہری ہتھیاوں کی موجودگی کو وجہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قرار دیا تھا، جان کربی نے وضاحت کی کہ امریکا پاکستان کے بارے میں اتنا فکرمند کیوں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام دہشت گردی کے خطرے کا شکار ہیں، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ اس کی سرحد کے باعث اور اپنے لوگوں اور اپنی سرحدوں پر سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے میں مدد کے لیے ہم پاکستان کے ساتھ اس حد تک کام جاری رکھیں گے جس تک وہ مناسب سمجھے کیونکہ یہ کوئی معمولی خطرہ نہیں ہے۔

پاکستان کو درپیش خطرات کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستانی عوام اب بھی بہت زیادہ خطرے میں ہیں، امریکی صدر اس بات کو سمجھتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

’امریکی افواج نے افغانستان میں کوئی سامان نہیں چھوڑا‘

انہوں نے اس رائے سے اختلاف کیا کہ امریکا، افغانستان میں تقریباً 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ اور ساز و سامان چھوڑ گیا اور اب عسکریت پسند گروپ ان ہتھیاروں کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج نے اپنے پیچھے کوئی سامان نہیں چھوڑا، جب ہم نے انخلا کی کوششیں مکمل کیں تو ہوائی اڈے پر بہت کم سامان اور طیارے موجود تھے لیکن جب ہم وہاں سے نکلے تو وہ سب ناقابل استعمال ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اصل میں ہم نے صرف ایئر پورٹ پر موجود کچھ مکینک چیزیں جیسے ٹو ٹرک، سیڑھی والے ٹرک، اور آگ بجھانے کا کچھ سامان چھوڑا جس سے طالبان کچھ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

جان کربی نے وضاحت کی کہ وہ سامان جس کا کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ امریکیوں نے پیچھے چھوڑا، وہ امریکی انخلا سے قبل افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب طالبان نے ملک بھر میں پیش قدمی کی تو سرکاری افغان فورسز نے وہ سامان چھوڑا، نہ کہ امریکا نے۔

اس سوال پر کہ کیا صدر جو بائیڈن، بھارتی رہنماؤں کے ساتھ کشمیر کے مسئلے پر بھی بات کریں گے، جان کربی نے کہا کہ امریکا کی کشمیر پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، ہم سمجھتے ہیں کہ وہاں کشیدگی کو فریقین خود ہی حل کر سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024